اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان اکنامک سروے 2021-22ءمیں بتایا گیا ہے کہ سابق حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات پر جو سبسڈی دی گئی وہ پاکستان کی معیشت کے لیے دو دھاری تلوار ثابت ہوئی کیونکہ اس نہ صرف اس سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوا بلکہ اس سے مالیاتی گنجائش میں بھی کمی آئی۔ایک سروے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ سابق موجودہ حکومت نے بھی ابتدائی طور پرپٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کی کوشش کی تاکہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ کچھ کم کیا جائے لیکن اس کوشش سے ملک کی معاشی حالت مزید ابتر ہوئی۔
رواں سال مارچ سے جولائی کے دوران ٹیکس کولیکشن میں نمایاں اضافہ بھی ہوا مگر اس اضافے کے باوجودمالیاتی خسارہ بڑھ گیا۔سروے کے مطابق اس عرصے کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.8فیصد ہو گیا جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 3فیصد تھا۔ کورونا وائرس کی وباءکے دوران ویکسین اور دیگر سامان کی خریداری، گردشی قرضوں کی ادائیگی سماجی شعبے کے اخراجات اور اعلیٰ ترقیاتی اخراجات کی وجہ سے مالیاتی سیکٹر انتہائی دباؤ میں آیا۔ ان تمام عوامل کے ساتھ ساتھ روس کے یوکرین پر حملے کے سبب درپیش آنےو الی عالمی معاشی چیلنجز نے بھی پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے۔ اس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا جس نے پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیدا کیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں