اسلام آباد ( پی این آئی ) مسلم لیگ ن کے کئی رہنماء معاون خصوصی نہ بنائے جانے پر ناراض ہوگئے ، پارٹی قیادت سے نالاں رہنماؤں نے نئی تعیناتیوں پر سوالات اٹھا دیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق طارق فضل چوہدری ، محسن شاہنواز رانجھا ، محمد زبیر اور طلال چوہدری حکومتی عہدہ نہ ملنے پر پارٹی سے نالاں ہیں ، اس حوالے سے ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت کے رویے نے ہمیں دکھ پہنچایا ہے۔
جن 4 لوگوں کو وزیراعظم نے معاون خصوصی بنایا ان کی پارٹی کے لیے خدمات کیا ہیں؟ اپوزیشن دور میں کیا یہ لوگ کبھی کسی تحریک کا حصہ بنے؟ کیا یہ لوگ کسی رہنماء کی عدالتوں میں پیشی پر کسی کو دکھائی دیے؟۔خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک سینیٹر اور تین ممبران قومی اسمبلی کو معاونین خصوصی تعینات کیا گیا ہے ، قومی اسمبلی کے رکن محمد جنید انوار چوہدری کو وزیر اعظم شہباز شریف کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا ، وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی محمد جنید انوار کا عہدہ وزیر مملکت کا ہوگا ، محمد جنید انوار چوہدری وزیراعظم شکایات سیل کے سربراہ ہوں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی جنید انوار نے عہدہ ملنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داریاں پوری محنت اور اخلاص سے نبھائیں گے ، حکومت ترقی اور خوشحالی کے لیے دن رات کوشاں ہے۔
ان کے علاوہ سینیٹر حافظ عبدالکریم، ممبر قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم اور شیخ فیاض الدین کو بھی معاون خصوصی مقرر کیا گیا ، معاون خصوصی کے عہدے وزیر مملکت کے برابر ہوں گے جب کہ تعینات کیے جانے والے چاروں افراد کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے تمام مطالبات منوا لیے ، جس کے تحت پیپلز پارٹی کو صوبے میں 5 وزارتیں ، 2 مشیر اور 2 معاون خصوصی برائے وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے ملیں گے ، پی پی کو محکمہ انہار اور محکمہ زراعت کی وزارتیں دے دی گئیں ، 10 سے زائد وزراء اسی ہفتے حلف اٹھائیں گے ، اس کے بدلے میں پیپلز پارٹی پنجاب میں ضمنی الیکشن کے تمام حلقوں سے اپنے امیدوار دستبردار کرائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں