اسلام آباد ( آئی این پی ) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جمہوریت میں مطالبات پیش کرنے کی گنجائش موجود ہے لیکن کسی بھی مطالبے کو منوانے کے لئے ایسا عمل کریں گے تو حکومت کو ناکام کرنے اور انارکی پھیلانے کی گنجائش نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے جلسوں میں مخالفین کو گالیاں دینے ، غدار قرار دینے اور کسی صورت حکم تسلیم نہ کرنے کے سوا کچھ نہیں تھا ۔
یہ رویہ کہ میں کسی کو نہیں چھوڑونگا یہ جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے ۔ میٹنگ میں خونی مارچ اور لوگوں کو آگ کی باتیں ہوتی تھیں ۔ منگل کو نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 2014 میں دھرنے کو آنے دو کی پالیسی کے بہت اچھے اثرات نہیں نکلے تھے ۔ تحریک انصاف نے معاہدہ کرکے پیچھے ہو گئے اور پھر ریڈ زون میں داخل ہو گئے ۔ پی ٹی وی ، سپریم کورٹ ، پارلیمنٹ کی بے توقیری کی اسلئے اس مرتبہ 25 مئی کو اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا کہ دھرنے کو روکا جائے گا ۔ روکنے کی حکمت عملی پنجاب کی حد تک کامیاب رہا اور لوگ نہیں نکلے ۔ اگر یہ حکمت عملی نہ اپناتے تو زیادہ لوگ نکل آتے ۔ کے پی کے میں تحریک انصاف نے حکومتی وسائل استعمال کرکے ڈھائی لاکھ لوگوں کو نکالنے کا منصوبہ بنایا لیکن پانچ ہزار سے زیادہ لوگ نہیں نکلے ۔ صوابی اور اٹک میں حکومت کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو جے بی کے وزیر اعلیٰ نے اپنے ساتھ فورس لا کر ان رکاوٹوں کو ہٹانے میں کامیاب ہو گئے جس کی وجہ سے عمران خان اسلام آباد میں داخل ہو سکے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان بیس ہزار یا پچاس ہزار کے پی یا جی بی سے لائینگے بھی تو اس مرتبہ سڑکوں سے اسلام آباد میں داخل نہیں ہو سکیں گے ۔ انہیں اسلام آباد آنے کے لئے ہیلی کاپٹر ہی استعمال کرنا ہوگا جب کہ جہلم پل پر پروفیشنلز کی خدمات حاصل کی ہیں اور وزارت داخلہ نے ایک معاہدہ کیا ہے کہ اب کسی بھی کینٹینر کو پکڑا نہیں جائے گا جب کہ ہم کیٹینرز مالکان کی مرضی سے کھڑے کرینگے ۔ تحریک انصاف اگلے مارچ کی تیاری کرے لیکن یاد رکھے کہ حکومت بھی تیار ہے اب اسلام آباد میں دوصرف دو طریقوں سے ہی لانگ مارچ داخل ہو سکیں گے پہلا یہ کہ ریاست خود سے لانگ مارچ کو داخلے کی اجازت دے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی فیصلہ آئے ۔ اس کے علاوہ کوئی بھی لانگ مارچ اسلام آباد میں داخل نہیں ہو سکے گا ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے قائدین کے خلاف شہریوں میں ہوائی فائرنگ ، پولیس پر تشدد اور آگ لگانے کے مقدمات قائم ہیں اور ان مقدمات میں عمران خان سمیت سینئر قیادت نے عدالت سے ضمانتیں لے رکھیں ہیں اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ انقلاب نے بھی اپنی ضمانتیں کروا لی ہیں جو انقلاب ضمانتوں پر ہے کیسے گھر سے باہر آسکتا ہے ۔ عدالت نے جب بھی ان مقدمات میں ضمانتیں ختم کی تو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مقدمات پر عمران خان سمیت ملوث تمام افراد کو گرفتار کریں ۔ حکومت عدالتی حکم نامے کی خلاف ورزی نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پر وفاق کی دو اکائیوں کو ملا کر وفاقی حکومت کے خلاف بغاوی اور وفاقی دارالحکومت پر حملہ آور ہونے کے مقدمات کے حوالے سے کابینہ کی منظوری کا انتظار ہے جیسے ہی یہ مقدمہ قائم ہو جائے گا تو عمران خان کو لینے کے دینے پڑ جائینگے ۔ اس کیس میں ناقابل تردید شہادتیں ہمارے پاس موجودہیں اور عمران خان کو یہ کہنے کا بھی موقع نہیں ملے گا کہ میں نے اسلام آباد میں چڑھائی نہیں کی ہے یا کے پی کے حکومت کے وسائل استعمال نہیں کیے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف سے کوئی ڈیل اور مذاکرات نہیں ہوئے عمران خان کا لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان ان کے مارچ کی ناکامی تھی ۔ 25 مئی کو لوگ ان کے ساتھ نہیں نکلے تو چھ دن بعد آنے کا بہانہ کرکے چلے گے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں