کیا واقعی آرمی چیف نے90 دن میں انتخابات کرانے کا وعدہ کیا؟ سابق فوجیوں کے دعوے میں کتنی سچائی؟حقیقت کھل کر سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی)سابق فوجیوں کی پریس کانفرنس کے حوالے سے اس معاملے سے واقف بعض اہم ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ بری فوج کے سربراہ جنرل باجوہ نے کسی سے کبھی بھی تین مہینے یا کسی اور مدت میں الیکشن کروانے کا وعدہ نہیں کیا اور نہ ہی اس طرح کی گفتگو کی گئی جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے ان متعلقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ویٹرنز‘ کا نام استعمال کر کے فوج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

تاہم اس معاملے سے واقف بعض اہم ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ’کسی سے کبھی بھی تین مہینے یا کسی اور مدت میں الیکشن کروانے کا وعدہ نہیں کیا‘ اور نہ ہی اس طرح کی گفتگو کی گئی جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ان متعلقہ ذرائع کے مطابق ’ایک آرمی چیف اس طرح کا وعدہ کیسے کر سکتا ہے؟ یہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔‘ان ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض ریٹائرڈ افسران کی

یہ تنظیم تمام ریٹائرڈ فوجیوں کی نمائندگی نہیں کرتی۔ریٹائرڈ عسکری ملازمین کی تنظیم وہی کہلاتی ہے جس کی منظوری فوجی ہیڈ کوارٹر دے اور اس طرح کی تنظیم کا کام صرف ریٹائرڈ فوجی ملازمین کی فلاح و بہبود ہوتی ہے نہ کہ سیاست۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کسی ریٹائرڈ فوجی کو سیاست میں حصہ لینا ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن ’ویٹرنز‘ کے نام پر سیاست یا فوج کے ساتھ اپنے تعلق کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب سابق فوجی افسران بریگیڈیئر ریٹائرڈ میاں محمود،لیفٹیننٹ جنرل (ر) علی قلی خان اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نا منظور ہے،پارلیمنٹ کو تحلیل کیا جائے،ہمیں معلوم ہے کونسی بیرونی طاقتوں نے اس حکومت کو بنانےمیں کام کیا،امریکہ کو اس چیز کا لحاظ رکھنا پڑے گا کہ پاکستان کی اندرونی خودمختاری کمپرومائز نہ ہو۔

ہمارا جینا مرنا پاکستان کیلئے ہے،کسی سے دشمنی نہیں چاہتے،دشمن پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے،ایکسٹرنل تھریٹ ہمارے اندرونی معاملات پر حاوی ہوگئے ہیں، احتجاج ہر شہری کا حق ہے، آئی ایس پی آر کو آرمی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کو نوٹس لینا چاہیے۔

یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بریگیڈیئر ریٹائرڈ میاں محمودنے کہا کہ میں دس سال کا تھا تو عملی طور پر پاکستان بنانے کی تحریک میں حصہ لیا، ہم کالج میں اپنی پڑھائی چھوڑ کر پاکستان بنانے کی تحریک میں شامل ہوئے،اسی جذبے کے تحت میں نے 1947ء میں فوج میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 65 اور 71 کی جنگ میں حصہ لیا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کا سب سے بڑا دشمن رانا ثناء اللہ ہے،ہم رانا ثناء اللہ کو انتباہ کرتے ہیں کہ تم جو اس ملک کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہو ہم اس منصوبے کو تباہ کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج برملا کہتا ہوں ہمیں معلوم ہے کہ کونسی بیرونی طاقتوں نے اس حکومت کو بنانے میں کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فیصلے کا وقت آگیا ہے کہ ہم نے آزاد رہنا ہے یا غلام۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس چیز کا لحاظ رکھنا پڑے گا کہ پاکستان کی اندرونی خودمختاری کمپرومائز نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے اندرونی لوگ ہیں جو امریکہ کی ان کوششوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جنرل باجوہ کے ساتھ ایک میٹنگ کی،جنرل باجوہ نے وعدہ کیا تھا کہ 90 دنوں میں الیکشن کرا دیں گے، لیکن وعدہ کدھر گیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری ڈیمانڈ ہے فورسز خاص طور پر آرمی چیف اس تھریٹ کے خلاف سختی سے ایکشن لیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ علی قلی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کےلیے ہے،ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے، ہم سمجھتے ہیں جو پاکستان کو نقصان پہنچائے وہ پاکستان کے دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو لاحق ایک ایک خطرے کو لکھا ہوا ہے، ہم سابق سروس مین خطرات لکھتے ہیں اور حکومت کو دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نواز شریف حکومت کو بھی کچھ خطرات بھیجے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کر دے،دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کی نیوکلیئر طاقت ختم کر دے۔انہوں نے کہا کہ ایکسٹرنل تھریٹ ہمارے اندرونی معاملات پر حاوی ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ڈیمانڈ ہے وزیر داخلہ رانا ثناء کو برطرف کیا جائے،ایک تجربہ کار اکنامک ٹیم کو لایا جائے اور پارلیمنٹ کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایس پی آر کو آرمی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کو نوٹس لینا چاہئے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کیخلاف ایک عرصے سے کام ہو رہا تھا،پاکستان کو معاشی بدحالی کا سب سے بڑا دھچکا دیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں