اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف انتظار کرتے رہ گئے، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی ہاتھ کر گئے

اسلام آباد(پی این آئی)عمران خان کے حق میں پریس کلب کے باہر سابق فوجی افسران کا احتجاج، سابق سیکرٹری دفاع بھی احتجاج میں شریک تھے۔پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی استعفوں کی تصدیق کے لیے سپیکر راجہ پرویز اشرف کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔آج پیر کو سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے لیے میں بلایا تھا تاہم وہ اپنے چیمبر میں انتظار کرتے رہ گئے۔

 

قومی اسمبلی کے ترجمان کے مطابق ’سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے اراکین جنہوں نے استعفے دیے تھے، کے استعفوں کے تصدیقی عمل کا آغاز کر دیا ہے، اس سلسلے میں قومی اسمبلی سیکریٹیریٹ کی جانب سے مستعفی اراکین کو مراسلے جاری کیے گئے تھے۔‘سپیکر کی جانب سے استعفوں کی تصدیق کا عمل 6 جون 2022 سے 10 جون تک جاری رہے گا۔ روزانہ کی بنیاد پر 30 مستعفی اراکین سپیکر قومی اسمبلی کو حلقہ وار ملاقات کے لیے بلایا گیا اور ہر رکن کے لیے پانچ منٹ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ​تحریک انصاف کے ارکان 11 اپریل کو قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اجتماعی استعفے سپیکر آفس میں جمع کروائے تھے۔قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے تحریک انصاف کے 123 ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے تھے۔

استعفے منظور کرتے وقت قاسم سوری کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے 125 ارکان کے استعفے موصول ہوئے تھے تاہم دو ارکان کی جانب سے استعفوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔‘خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کے رکن قومی اسمبلی پرنس محمد نواز خان اور اورکزئی ایجنسی کے جواد حسین نے سپیکر کو اپنے استعفوں کی تصدیق نہیں کی۔قاسم سوری کے مستعفی ہونے کے بعد سپیکر راجہ پرویز اشرف منتخب ہوئے تو انھوں نے استعفوں والی فائل ری اوپن کرتے ہوئے استعفوں کی منظوری کو خلاف قانون قرار دیا اور نئے سرے سے تصدیقی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے 131 مستعفی ارکان کو تصدیق کے لیے بلایا گیا تھا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے تصدیق کے لیے سپیکر راجہ پرویز اشرف کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ ان کے استعفے پہلے سے منظور کیے جا چکے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فرخ حبیب نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی جماعت کے ارکان قومی اسمبلی استعفوں کی تصدیق کے لیے سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کیے جا چکے ہیں، دوبارہ تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری جانب اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’جب سپیکر نے بلایا ہے تو پی ٹی آئی ارکان کو بلایا ہے تو انھیں اپنے استعفوں کی تصدیق کرنی چاہیے۔ اگر استعفوں کی تصدیق نہیں ہوتی تو قانون کے مطابق ان کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا سپیکر کی صوابدید ہے۔‘قومی اسمبلی حکام کا کہنا ہے کہ 10جون کے بعد سپیکر سیکریٹریٹ کے ذریعے استعفوں کی تصدیق کا عمل شروع کر سکتے ہیں اور اس صورت میں جن ارکان سے رابطہ نہیں ہوگا یا جن کے دستخط مشکوک ہوں گے ان کے استعفے مسترد کیے جا سکتے ہیں جبکہ سپیکر اپنی صوابدید کے تحت تمام استعفوں کو مسترد بھی کر سکتے ہیں۔ پنجاب کے ضلع جہلم سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی فرخ الطاف نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی نہیں دیا۔ فرخ الطاف سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے کزن ہیں۔

ان کے علاوہ بھکر سے افضل ڈھانڈلہ، سرگودھا سے چوہدری عامر سلطان، چنیوٹ سے میر غلام محمد لالی، فیصل آباد سے عاصم نذیر، نواب شیر وسیر اور راجا ریاض نے قومی اسمبلی کی نشستوں سے استعفے نہیں دیے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ریاض فتیانہ، جھنگ سے غلام بی بی بھروانہ، ساہیوال سے رائے مرتضیٰ اقبال، ملتان سے احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، بہاولنگر سے عبدالغفار وٹو، سید سمیع الحسن گیلانی، رحیم یار خان سے سید مبین احمد، مظفر گڑھ سے مخدوم سید باسط بخاری اور عامر طلال گوپانگ نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔ سندھ سے محمد میاں سومرو، عامر لیاقت حسین اور اکرم چیمہ نے استعفے نہیں دیے۔خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام سے منتخب ہونے والے پرنس محمد نواز، مانسہرہ سے صالح محمد خان، پشاور سے نور عالم خان اور اورکزئی ایجنسی سے ایم این اے جواد حسین بھی مستعفی نہیں ہوئے۔ بلوچستان سے میر خان محمد جمالی مستعفی نہیں ہوئے جبکہ قائم مقام سپیکر قاسم سوری استعفوں کی منظوری کے باعث تاحال مستعفی نہیں ہوئے۔ خواتین ارکان اسمبلی میں جویریہ ظفر آہیر، وجیہہ اکرام اور نزہت پٹھان نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار بھی استعفیٰ نہ دینے والوں میں شامل ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں