اسلام آباد(پی این آئی) چیئرمین نیب کی تعیناتی کے معاملے پر حکومتی اتحادیوں میں تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کے نام پر حکومتی اتحادی تاحال فیصلہ نہ کرسکے۔پیپلزپارٹی جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو چیئرمین نیب بنانے پر اصرار کر رہی ہے۔ن لیگ کی طرف سے آفتاب سلطان، اخلاق تارڑ اور جہانزیب خان کا نام دیا گیا ہے جب کہ وزیراعظم نے فیصلے کیلئے اتحادیوں سے ملاقاتیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین نیب کیلئے آئندہ ہفتے مزید مشاورت ہوگی ۔ وزیراعظم اور راجہ ریاض کی ملاقات بھی متوقع ہے۔مزید بتایا گیا کہ اس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو سابق سرکاری افسران کے نام دینے کی درخواست کر دی گئی۔ اختلافات کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم شہباز شریف کی دوبارہ ملاقات نہ ہو سکی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر زرداری نے مقبول باقر کا نام واپس نہ لیا تو ہمیں یہ کڑواہ گھونٹ پینا پڑے گا۔
وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جسٹس ر مقبول باقر ایک معتبر شخص ہیں چیئرمین نیب کے لیے ان کا نام زیرغور ہے، ہوسکتا ہے اگلے دو روز میں حتمی نام کا اعلان ہوجائے۔ قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ حکومتی اتحاد نے چیئرمین نیب کیلئے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مقبول باقر کے نام پر اتفاق کرلیا۔ذرائع کے مطابق (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے درمیان نئے چیئرمین نیب کے نام پر مشاورت ہوئی جس میں نئے چیئرمین کیلئے جسٹس (ر) مقبول باقرکا نام حکومتی فہرست میں سرفہرست ہے۔
ذرائع کے مطابق تمام حکومتی جماعتیں جسٹس (ر) مقبول باقرکے نام پرمتفق ہیں ،مقبول باقر کا نام آصف زرداری اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں بھی زیر غور آیا۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور شہباز شریف چیئرمیں نیب کیلئے مقبول باقر کے نام پر متفق ہیں جس کے باعث وہ اس عہدے کیلئے مضبوط امیدوار ہیں۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو بھی مقبول باقرکے نام پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اس لیے کوئی رکاوٹ نہ آئی تو جسٹس (ر) مقبول باقر ہی نئے چیئرمین نیب ہوں گے۔ جسٹس (ر) مقبول باقر سندھ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں پروموٹ ہوئے تھے اور ان کے جج کے طور پر کردار پر کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں