اسلام آباد (پی این آئی)سابق وزیر اعظم عمران خان کے پشاور میں قیام کے حوالے سے ان کے چیف آف سٹاف ڈاکٹر شہباز گل سمیت کسی بھی رہنما نے موقف نہیں دیا تاہم بی بی سی اردو کے مطابق ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا “ایک افراتفری کا عالم ہے، ایسے میں عمران خان اگر پنجاب میں رہنے کو ترجیح دیتے تو وہ وہاں پر رہ کر کوئی جلسہ نہیں کر سکتے تھے، انھیں گرفتار بھی کیا جا سکتا تھا اور نظر بند بھی ہو سکتے تھے۔ ایسے میں ہماری اطلاعات تھیں کہ
عمران خان کو کئی مقدمات میں گرفتار کر کے انھیں پھنسا دیا جاتا۔ عمران خان کی سلامتی کے حوالے سے بھی بعض خدشات درپیش تھے اور خود اسٹیبلشمنٹ بھی اس حوالے سے کسی حد تک پریشان نظر آرہی تھی اس لیے کچھ خیرخواہوں کے ذریعے عمران خان کو پشاور میں رہنے کے پیغامات مل رہے تھے۔”انہوں نے مزید کہا “ایک ایسے وقت میں جب سیاستدان، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ سمیت سب تقسیم در تقسیم کا شکار ہیں، مزید نقصان سے بچنا ہی ضروری تھا۔
اسی لیے مزید کسی نقصان سے بچنے کے لیے عمران خان کو پشاور میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا کیونکہ ان کو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان سب کا نقصان ہوتا۔”
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں