اسلا م آباد ( پی این آئی ) وزیراعظم آفس نے احد چیمہ کا استعفیٰ منظور کر لیا۔وزیراعظم آفس کے مطابق شہباز شریف نے 4 جنوری 2022 سے استعفیٰ منظور کیا۔وزیراعظم نے احد چیمہ کو اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی مگر احد چیمہ نے کسی بھی عہدے پر تعینات ہونے سے معذرت کر لی۔
احد چیمہ نے کہا کہ میں اب سروس میں کسی بھی عہدے پر تعینات نہیں ہونا چاہتا، مجھ پر غلط اور بےبنیاد الزامات عائد کیے لیکن کچھ بھی ثابت نہ ہو سکا،اسٹیبشلمنٹ ڈویژن نے تمام تر تحقیقات کے بعد کلئیر کر دیا۔اس سے پہلے یہ اطلاعات آئی تھیں کہ وزیراعظم شہبازشریف کے قریبی سمجھے جانے والے سینئر بیوروکریٹ احد چیمہ نے سول سروس سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ، احد چیمہ نے یہ فیصلہ3 سال قید اور مقدمات کا سامنا کرنے کے باعث کیا ، احد چیمہ گزشتہ 13 روز سے وزیراعظم کے ساتھ غیر رسمی طور پر منسلک ہیں، احد چیمہ نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے فیصلے سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق احد چیمہ کے خلاف انکوائریز بند کرکے انہیں بحال کیا جا چکا ہے۔ کرپشن کی انکوائریز، تحقیقات اور گرفتاری کے باعث احد چیمہ کی فیملی دلبرداشتہ تھی۔احد چیمہ نے اورنج لائن، میٹرو لاہور، بکھی پاور پلانٹ پراجیکٹس پر کام کیا۔احد چیمہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف سلطانی گواہ بننے سے انکار کیا تھا۔
دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن احد چیمہ کے مستعفی ہونے کے فیصلے سے لاعلم ہے۔ذرائع اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم دفتر جب آگاہ کرے گا تب معاملہ دیکھیں گی بتاتے چلیں کہ احد چیمہ کو فروری 2018 میں نیب نے مالی بدعنوانی، سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کےالزامات میں گرفتار کیا تھا ، احد چیمہ پر الزام تھا کہ انہوں نے کروڑوں روپے کی اراضی غیر قانونی طور پر اپنے، اپنے بھائی، بہن اور کزن کے نام کی تھی۔ احد چیمہ نہ صرف کئی روز جسمانی ریمانڈ پر نیب کی طویل میں رہے بلکہ انہوں نے دو سال سے زائد کا عرصہ جیل میں گزارا ، 24 فروری کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل کے سلسلے میں نیب نے کارروائی کرتے ہوئے بسم اللہ انجینئرنگ سروسز کے مرکزی عہدیدار شاہد شفیق کو بھی گرفتار کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں