وزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا

گوادر(آئی این پی) وزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کئی سال گزرنے کے بعد بھی ہم ابھی تک گوادر ایئرپورٹ کو مکمل نہیں کر سکے اور گوادر کے عوام کو پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ جمعہ کوگوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں ہونے والے تعمیراتی کام کا فضائی دورہ کیا اور حکومت چین کی گرانٹ سے تعمیر کیا جانے والے گوادر ایئرپورٹ سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ چین نے جو عمدہ کوالٹی کی موٹر وے بنائی ہے ایسٹ بے ایکسپریس وے آج ہم نے اس کا افتتاح کیا ہے اور اس کراچی تک سامان پہنچانے کے لیے راستے کو منسلک کردیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چین کی ناظم الامور اور وزیر اعلی بلوچستان کے ساتھ مل کر جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا اور یہاں کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے، ابھی تک گوادر ایئرپورٹ مکمل نہیں ہوسکا اور 18-2017میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، یہ ابھی تک تعمیر کے مراحل طے کررہا ہے حالانکہ یہ سو فیصد چین کے صدر اور وزیراعظم نے ہمیں تحفتاً عطا کیا ہے لیکن اس کو بھی ہم مکمل نہیں کر پائے۔شہباز شریف نے کہا کہ اسی طرح گوادر کے عوام کو پینے کا پانی مہیا نہیں کیا جا سکا اور آج مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تیسرے مرحلے میں انتہائی پرانے پانی کے پائپوں کو تبدیل کرنا ہیں لہذا ہمیں متبادل کے طور پر ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانا ہوں گے، یہ کام پہلے کر لیا جاتا تو آج گوادر کے عوام کو پینے کا پانی دستیاب ہوتا، اسی طرح دیگر امور بھی سست روی کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے احسن اقبال کو ہدایت کی ہے کہ تمام متعلقہ افسران اور وزرا سے ملاقات کر کے فوری طور پر ہر منصوبے کے تکمیل کے وقت کا تعین کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایران سے گوادر میں بجلی لا سکیں تو اچھی بات ہو گی، کئی سال سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار رہا ہے، گوادر میں 3200گھرانوں کو سولر پینل بطور تحفہ عطیہ کرنے والی کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں سے بات ہونی چاہیے اور ایسا کاروباری اور مالیاتی ماڈل تیار ہونا چاہیے کہ بجلی کا بل ادا کرنے کے بجائے ہم ایک گھرانے کو بینکوں کے ذریعے سے رقوم دلوائیں اور بولی کے شفاف عمل کے بعد کمپنیاں ان گھرانوں کے لیے معقول سائز کے سولر پینل فراہم کریں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں