اسلام آباد (پی این آئی ) وزیراعظم شہباز شریف نے کفایت شعاری کے لیے سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسران کو فری پٹرول کی کٹوتی کا فیصلہ کیا۔وزیراعظم کی جانب سے یہ فیصلہ پٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافے کے بعد کیا گیا۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبے کے سرکاری اداروں میں پیٹرول کے استعمال پر 35 فیصد کٹوتی کردی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے کے سرکاری اداروں میں پیٹرول پر 35 فیصد کٹوتی کے حوالے سے ہدایات جاری کردی ہیں ، اس ضمن میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے چیف سیکریٹری آفس کو مراسلہ ارسال کردیا ہے ، کٹوتی کا فیصلہ کفایت شعاری اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا اور فیصلے کا اطلاق خیبرپختونخوا کے تمام سرکاری اداروں پر ہوگا ۔
ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے سمیت تمام وزراء اور صوبے کے سرکاری افسران کا پٹرول 40 فیصد کم کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ، اس سلسلے مین مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ 40 فیصد پٹرول کوٹہ کی کمی سے خزانے پر بوجھ نہیں بڑھے گا بلکہ کم ہو گا ، پٹرول کی بڑھتی قیمت کا بوجھ خزانے پر مزید نہیں پڑنا چاہیے کیوں کہ خزانے پر بوجھ کا مطلب عوام پر بوجھ ہے اور 40 فیصد پٹرول کوٹہ میں کمی سے خزانے پر بوجھ نہیں پڑے گا ۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے وزراء ، ججز ، اعلیٰ فوجی و سول افسران کے پٹرول الاؤنسز معطل کرنے کا بھی مطالبہ کردیا ، سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کے وزراء ، جج صاحبان ، اعلیٰ فوجی اور سول افسران قوم سے یکجہتی دیکھائیں اور اپنے پٹرول الاؤنسز معطل کر دیں ، جب تک قیمتیں واپس نہیں آتیں اعلیٰ عہدوں پر براجمان لوگ عوام کی تکلیف میں حصہ دار بنیں ، علامتی طور پر عوام کے ساتھ نظر تو آئیں لیکن آپ کے دورے ہی ختم نہیں ہو رہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے عوام پر پٹرولیم مصنوعات مزید 30 روپے مہنگا کرکے مہنگائی کا بم گرا دیا ہے اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت نے ڈبل سینچری مکمل کرلی ، حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 30 روپے اضافے کا اعلان کردیا ، اس اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 209 روپے 86 پیسے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 204 روپے 15پیسے ہو گئی جب کہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت بھی 181 روپے 94 پیسے مقرر کر دی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں