اسلام آباد(نیوزڈیسک) چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے چیئرمین نیب قابل، دیانتدار شخص کو ہونا چاہیے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ہائی پروفائل مقدمات میں حکومتی مداخلت پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کا اپنے ریمارکس میں کہنا ہے کہ ہائی پروفائل کیسز میں تفتیشی افسران تبدیل نہ کرنے کا عدالت کا حکم بر قرار ہے۔
دوران سماعت چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیےکہ چیئرمین نیب کے تقررکے لیے نظام سے باہرکسی کی رائے سے متاثرنہ ہوں۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مشورہ دیا کہ چیئرمین نیب قابل اور دیانتدار شخص کو ہونا چاہیے لہٰذا چیئرمین نیب کی تقرری سے متعلق احتیاط سے سوچ سمجھ کر اقدام کریں۔گزشتہ روز چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی مدت ملازمت ختم ہو گئی ہے،چیئرمین نیب نے نیب افسران سے الوداعی ملاقاتیں بھی کیں ہیں۔دوسری جانب نئے چئیرمین نیب کی تعیناتی کے معاملے پر حکمران اتحاد میں اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ ن لیگ نے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کو مزید نام بھیجنے کی ہدایت کر دی لیکن سابق صدر آصف علی زرداری مقبول باقر کے نام پر ہی بضد ہیں۔
سابق صدر کا موقف ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی اچھی شہرت ہے اور وہ غیر متنازع بھی ہیں تاہم لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کو چئیرمین نیب لگانے کے اثرات ہم بھگت چکے ہیں۔ن لیگ کی قیادت کی جانب سے آصف زرداری سے درخواست کی گئی کہ وہ کسی اچھی شہرت کے حامل بیوروکریٹ کا نام تجویز کر دیں۔مزید بتایا گیا کہ اس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو سابق سرکاری افسران کے نام دینے کی درخواست کر دی گئی۔
اختلافات کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم شہباز شریف کی دوبارہ ملاقات نہ ہو سکی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر زرداری نے مقبول باقر کا نام واپس نہ لیا تو ہمیں یہ کڑواہ گھونٹ پینا پڑے گا۔وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جسٹس ر مقبول باقر ایک معتبر شخص ہیں چیئرمین نیب کے لیے ان کا نام زیرغور ہے، ہوسکتا ہے اگلے دو روز میں حتمی نام کا اعلان ہوجائے۔
قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ حکومتی اتحاد نے چیئرمین نیب کیلئے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مقبول باقر کے نام پر اتفاق کرلیا۔ذرائع کے مطابق (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے درمیان نئے چیئرمین نیب کے نام پر مشاورت ہوئی جس میں نئے چیئرمین کیلئے جسٹس (ر) مقبول باقرکا نام حکومتی فہرست میں سرفہرست ہے۔
ذرائع کے مطابق تمام حکومتی جماعتیں جسٹس (ر) مقبول باقرکے نام پرمتفق ہیں ،مقبول باقر کا نام آصف زرداری اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں بھی زیر غور آیا۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور شہباز شریف چیئرمیں نیب کیلئے مقبول باقر کے نام پر متفق ہیں جس کے باعث وہ اس عہدے کیلئے مضبوط امیدوار ہیں۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو بھی مقبول باقرکے نام پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اس لیے کوئی رکاوٹ نہ آئی تو جسٹس (ر) مقبول باقر ہی نئے چیئرمین نیب ہوں گے۔ جسٹس (ر) مقبول باقر سندھ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں پروموٹ ہوئے تھے اور ان کے جج کے طور پر کردار پر کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا۔واضح رہے کہ موجودہ چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے عہدے کی مدت 2 جون کو ختم ہوجائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں