اسلام آباد(آئی این پی )وزیراعظم شہبازشریف آج 31 مئی منگل سے 2 جون 2022 تک ترکی کا سرکاری دورہ کریں گے۔منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کا ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ صدر رجب طیب اردوان دنیا کے وہ اولین راہنما تھے جنہوں نے 11 اپریل 2022 کو وزیراعظم شہبازشریف کو منصب سنبھالنے پر تہنیتی ٹیلی فون کیاتھا۔
عیدالفطر کے موقع پر بھی دونوں قائدین نے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔ ترکی کے دورہ کے موقع پر وزرا، معاونین خصوصی اور اعلی حکام کا وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوگا۔ وزیراعظم کے دورے کی مناسبت سے پاکستانی کاروباری شخصیات بھی الگ سے ترکی روانہ ہورہی ہیں جن میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی ممتاز کمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں جو ترکی میں کاروباری سرگرمیوں میں شرکت کریں گے۔ دورے کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی صدر رجب طیب اردوان سے بالمشافہ (ون آن ون)ملاقات ہوگی جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت کا انعقاد ہوگا۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینے کے علاوہ دونوں راہنما علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دونوں راہنما اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے مشترکہ خطاب بھی کریں گے۔ صدر ایردوان وزیراعظم کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیں گے۔ رواں برس پاکستان اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترویں (75) ویں سالگرہ بھی منائی جارہی ہے۔ دورے کے دوران صدر اردوان اور وزیراعظم شہبازشریف مشترکہ طور پر یادگاری نشان بھی جاری کریں گے جو ترکی اور پاکستان کے درمیان غیرمعمولی دوطرفہ تعلقات کی طویل تاریخ میں اِس اہم سنگ میل کی مناسبت سے تیار کیاگیا ہے۔
ترکی کے خارجہ امور، تجارت اور صحت کے وزرا بھی دورے کے دوران وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم ترکی کے ممتاز کاروباری حضرات اور مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والی شخصیات سے بھی تفصیلی ملاقات کریں گے۔ ترکی کی کاروباری برادری کی نمائندہ تنظیم یونین آف چیمبرز کموڈیٹی ایکسچینج(ٹی۔او۔بی۔بی)کے صدر وزیراعظم کے اعزاز میں استقبالیہ دیں گے۔ وزیراعظم پاکستان ترکی بزنس کونسل فورم میں بھی شرکت کریں گے جس کا اہتمام ترک خارجہ معاشی تعلقات بورڈ (ڈی۔ای۔آئی۔کے)کے اشتراک سے کیاگیا ہے۔ وزیراعظم ان تقاریب کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کریں گے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ترک کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے تاکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی ومعاشی روابط کو مضبوط بنانے کے لئے کام کیاجائے۔ ممتاز پاکستانی کاروباری شخصیات ان تقاریب میں شرکت کریں گی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے کاروباری حضرات کے درمیان (بی۔ٹو۔بی)ملاقاتیں بھی منعقد ہوں گی۔پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات ادارہ جاتی طریقہ ہائے کار کے نظم میں استوار ہیں۔ اعلی سطحی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل قیادت کی سطح پر وہ بنیادی فورم ہے جو دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے نہایت کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اب تک اعلی سطحی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل (ایچ۔ایل۔ایس۔سی۔سی) کے چھ اجلاس ہوچکے ہیں اور اس کا ساتواں اجلاس رواں برس منعقد ہونا ہے۔پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی دیرینہ تعلقات مشترک عقیدے، تاریخ کی مضبوط بنیادوں اور ایک دوسرے کے کلیدی مفادات پر باہمی حمایت کی شاندار روایات پر استوار ہیں۔ ترکی کی قیادت اور حکومت نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پختہ حمایت کی ہے جبکہ ترکی جموں وکشمیر پر او۔آئی۔سی رابطہ گروپ کا ایک اہم اور فعال رکن ہے۔ پرامن اور مستحکم افغانستان، مسئلہ فلسطین اور اسلاموفوبیا سے نمٹنے سمیت مختلف امور پر دونوں ممالک کے خیالات یکساں ہیں۔ تعمیرات، توانائی، ٹھوس فضلے کو ٹھکانے لگانے، مصنوعات، الیکڑانکس اور ڈیری سمیت مختلف شعبوں میں ترکی کی مختلف کمپنیوں نے پاکستان میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ البراک، اوز۔پاک، ژورلو، آرکلیک، سیاخلیم، سوتاس، کوکاکولا۔آئیس کیک اور حیات کیمیا جیسی ممتاز کمپنیاں ان میں شامل ہیں۔ ترکی کی چنیدہ کمپنیوں کے سربراہ انقرہ میں وزیراعظم سے ان کے دورے کے دوران ملاقات کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطحی معمول کے رابطوں کے علاوہ وزیراعظم کا یہ دورہ دوطرفہ تعلقات میں مزید گہرائی لانے، تجارت، سرمایہ کاری، خطے کو جوڑنے، تعلیم، صحت، ثقافت، عوامی رابطوں کو مزید فروغ دینے کے تناظر میں نہایت اہم ہے۔ اس دورے سے قیادت کے درمیان بات چیت کو مزید فروغ ملنے کے علاوہ کثیرالجہتی موجودہ سٹرٹیجک تعلق مزید مضبوط ہوگا جس کے نتیجے میں اس منفرد شراکت داری کو مہمیز ملے گی اور نئی رفعتوں سے ہمکنار ہوگی۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں