پشاور(آئی این پی) تحریک انصاف نے لانگ مارچ روکے جانے پر حکومت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے،انتخابی اصلاحات اور نیب ترامیم کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ ختم کرنا بنیادی حق کے خلاف ہے اس کو اور نیب ترامیم کو بھی عدالت میں چیلنج کریں گے،، ہمارے پرامن احتجاج پر شیلنگ کی گئی ہم حکومتی حربوں کو ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ان باتوں کا اعلان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کے ساتھ شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، حماد اظہر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کی اجازت دی اس کے باوجود حکومت نے ہمارے لانگ مارچ کو روکا اور توہین عدالت کی جس کے خلاف میں پیر کو سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کروں گا۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ لانگ مارچ میں ہمارے ساتھ ہوا ہم اس کیلئے تیار نہیں تھے، حکومت نے ہمارے پرامن احتجاج پر تشدد کیا، ڈنڈے برسائے، شیلنگ کی، گھروں پر چھاپے مارے، حکومت نے جیسے حربے آزمائے ان کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے، پیر کو ہم سپریم کورٹ سے پوچھیں گے کہ لانگ مارچ میں دوبارہ پکڑ دھکڑ ہوگی؟ سپریم کورٹ بتادے یہ دوبارہ ملک بند کردیں گے؟ ادب سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ امتحان عدلیہ کا بھی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری جماعت میں کوئی شدت پسند ونگ نہیں یہ لوگ اب ہمارے اوپر کیسز بنائیں گے، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ لوگ لانگ مارچ کے خلاف ظلم کرنے پر اتر آئیں گے، میں اب کی بار پوری تیاری کے ساتھ آؤں گا، چھ دن کے بعد اعلان کروں گا کہ اسلام آباد مارچ کے لیے کب روانہ ہوں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے کہنا چاہتا ہوں کہ ملک تباہی کی جانب گامزن ہے اور ادارے چپ کرکے تماشا دیکھ رہے ہیں، ملک بچانا صرف ہماری ذمہ داری نہیں ہے، اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ملک بچائیں۔انہوں نے نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو بھی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ جیسے بنیادی حق سے محروم کرنا ناانصافی ہے، فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے جب کہ اپنی کرپشن چھپانے کے لیے انہوں نے نیب کے قوانین میں ترمیم کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پرامن لانگ مارچ پر تشدد ہونے پر آئی جی اسلام آباد، سی سی پی او، ڈی آئی جی کے خلاف ایف آئی آرز درج کرائیں گے، تشدد کرنے والے پولیس والوں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں گے تاکہ عوام کو پتا چلے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو سپریم کورٹ میں پٹیشن لے کر جارہے ہیں، ہمیں سپریم کورٹ بتا دے کیا یہ احتجاج پر پورا ملک بند کریں گے ہم پوچھیں گے کہ ملک میں پر امن احتجاج کا حق ہے یا نہیں۔عمران خان نے کہا کہ سی سی پی او لاہور ڈی آئی جی آپریشنز کے خلاف عدالت جائیں گے اور مقدمہ درج کروائیں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کو لوٹ کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو واپس آنے کے لیے صرف این آر او کا انتظار کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں باہر سے مداخلت کی گئی ہے ایک آزاد خارجہ پالیسی بنانے پر منتخب وزیراعظم کے خلاف سازش کی گئی۔انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے چھ ہفتے میں پیٹرول کی قیمت تیس روپے بڑھا دی جبکہ بھارت میں پیٹرول کی قیمت کم کردی گئی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے اور ادارے تماشہ دیکھ رہیہیں ملک کو بچانے کے لیے صرف ہم نے ٹھیکا نہیں لیا ملک کو بچانے کی ذمہ داری آپ سب کی ہے، ملک کو بچانے کی ذمہ داری اداروں پر ہے اگر ملک تباہ ہوا تو سب ذمہ دار ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی انتشار کی سیاست نہیں کی،
ہمیں کہا گیا کہ عسکری ونگ نہیں بنائیں گے تو کراچی میں پارٹی نہیں چل سکے گی۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ عسکری ونگ نہیں بنائیں گے، عسکری ونگز پارٹی پر قابض ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باہر کی سازش تمام فورمز پر ثابت ہوگئی، ہم سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، ہیومن رائٹس آرگنائزیشن میں معاملہ اٹھائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ثابت ہوگیا کہ عدم اعتماد کو کامیاب کرنے کیلئے باہر سے سازش ہوئی، وزیراعظم کو اسلئے ہٹایا کہ وہ آزاد خارجہ پالیسی چاہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ 6 ہفتوں میں آپ کو سمجھ آگئی کہ میں کیا کوشش کررہا تھا، 6 ہفتے نہیں گزرے کہ انہوں نے پیٹرول پر 30 روپے بڑھا دیئے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اس لیے ہٹایا کہ وہ آزاد خارجہ پالیسی چاہتا تھا، بھارت نے روس سے تیل 30 فیصد کم پر امپورٹ کیا، ہم نے روس سے ڈسکانٹ پر تیل لینے کا معاہدہ کرلیا تھا، آئی ایم ایف نے ان پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھانے کیلئے دباؤ ڈالا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ مافیا ججز کو ٹیپوں سے بلیک میل کرتے ہیں، یہ لوگ اب ہم پر کیسز بنائیں گے، ہم نے پلان بنالیا ہے کہ جو ہمارے ساتھ ہوا اس سے کیسے نمٹنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے پوچھیں گے کہ کیا پرامن احتجاج جمہوری پارٹی کا حق ہے یا نہیں، ہمیں واضح طور پر بتادیں کہ پکڑ دھکڑ ہونی ہے یا نہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یاسمین راشد نے کہا کہ اپنی زندگی میں اس طرح کی غنڈہ گردی نہیں دیکھی، سب نے دیکھا کہ گلوں بٹوں نے کس طرح پرائیوٹ گاڑیوں کو توڑا۔انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ خود ایک قاتل اور مجرم ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں