اسلام آباد/کراچی ( آئی این پی ) پاکستا ن تحریک انصاف کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان وفاقی دارالحکومت اور کراچی ولاہور سمیت مختلف شہروں میں جھڑپو ں کا سلسلہ جاری رہا اور بڑے چھوٹے شہر میدان جنگ بنے رہے ، اس دوران پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے متعدد کارکنا ن زخمی وبیہوش ہوگئے جبکہ ملک بھر سے ہزاروں کو گرفتار بھی کرلیاگیا، اسلام آباد کے ڈی چو ک ، فیض آباد ، کرال ، اسلام آباد گلبرگ انٹرچینچ سمیت کئی علاقے کنٹینرز لگا کر سیل کردیئے ،جہاں سے عام شہریوں اور نوکری پیشہ افراد کو بھی گذرنے کی اجازت نہیں دی گئی
جس سے عوام کو سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑا ، مظاہرین پولیس کی آنکھ مچولی اور غیریقینی صورتحال کے باعث طلباء کے پیپرزاور ملازمتوں کے لئے طے ٹیسٹ بھی منسوخ کردیئے گئے ،کراچی میں ، نمائش چورنگی پر مشتعل افراد نے ایک پولیس موبائل وین کو نذرآتش کردیا جبکہ پتھرا ئو سے ایس پی سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، اسلام آباد میں مارچ کے شرکا کی جانب سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا اور راستوں میں لگے درختوں کا لگا دی گئی ،پولیس کی شیلنگ سے آنسو گیس کا دھواں کئی کلومیٹر دور تک پھیلنے سے شہری آبادی بھی متاثر ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے شرکا ء کو ڈی چوک جانے سے روکنے لیے اسلام پولیس کی جانب آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا ، مارچ کے شرکا کی جانب سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا اور راستوں میں لگے درختوں کا لگا دی گئی ۔پولیس کی شیلنگ سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا اور آنسو گیس کا دھواں کئی کلومیٹر دور تک پھیلنے سے درجنوں شرکاء بے ہوش ہوگئے ، جن میں خوا تین اور چھوٹے بچے بھی شامل تھے۔پولیس کی جانب سے مظاہرین سے نمٹنے کے اضافی نفری بھی طلب کی گئی ۔
جبکہ درختوں میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے فائر بر ایگیڈ کے عملے نے پہنچ کر قابو پایا جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کے اسلام آباد پہنچنے کیاعلان کے بعد ڈی چوک کو چاروں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے اور ڈی چوک کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کر دیے گئے ہیں،حکومت نے اسلام آباد میں ریڈ زون کی سیکیورٹی کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی طلب کرلی ہے ، ریڈ زون جانے والے تمام علاقے سیل ہیں، جس کے باعث کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت سے منسلک راولپنڈی میں میٹرو بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ، بس اڈے سمیت تعلیمی اداروں کو پہلے ہی بند کردیا گیاتھا ، جڑواں شہروں میںبدھ کو ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے تھے ۔ حکومت نے تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکنے کے لیے مختلف شہروں میں سڑکوں پر کنٹینرز اور ٹرک کھڑے کر دیے گئے ہیں جب کہ جی ٹی روڈ اور موٹر ویز پر رکاوٹیں لگا کر لاہور اور پشاور سے اسلام آباد جانے وا لے راستے بند کر دیے گئے ۔دوسری جانب ملک بھر میں تحریک انصاف کو روکنے کے لیے روکاٹیں لگائیں گئیں ، تحریک انصاف کی جانب سے کراچی کے علاقے نمائش چورنگی پر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا جس کے لیے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی ، ایم این اے آفتاب صیقی اور دیگر رہنماں کی قیادت میں مظاہرین نمائش چورنگی پہنچے ، نمائش چورنگی پر مظاہروں میں شام کو شدت آئی جس کے نتیجے میں مشتعل افراد نے ایک پولیس موبائل کو نذرآتش کردیا جبکہ پتھرا ئو سے ایس پی سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔پولیس اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی تاہم مظاہرین کی تعداد مزید بڑھتی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی میں نمائش چورنگی پر نکلنے والے پی ٹی آئی کارکنان پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج کی گئی ہے جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی دعا بھٹو بھی زخمی ہوگئی ہیں۔نمائش چورنگی پرسابق وفاقی وزیر و رہنما تحریک انصاف علی زیدی کے پہنچتے ہی پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ و شیلنگ کی گئی جب کہ کارکنان نے پولیس کی گاڑی کو آتشزدگی کا نشانہ بنادیا ہے۔پولیس نے احتجاجی مظاہرے میں شریک پی ٹی آئی کارکنان پر فائرنگ بھی کی ہے جب کہ متعدد افراد کو بد مزدگی پھیلانے کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔شارع قائدین پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ کے دوران پولیس اہلکار موٹر سائیکل چھوڑ کر فرار ہوگئے۔مظاہرہن کے پتھرا ئوسے 2 پولیس موبائلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، مشتعل افراد نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کرتے ہوئے پولیس موبائل پر توڑ پھوڑ بھی کی۔پولیس سے جھڑپ کے دوران پی ٹی آئی کی رکن صوبائی اسمبلی دعا بھٹو زخمی ہوئیں ،۔لاہور میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں قافلہ بتی چوک پہنچا جہاں پولیس نے شیلنگ کی۔ یاسمین راشد کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ وہ خود معمولی زخمی ہوئی ہیں۔ پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو حراست میں لیا اور کچھ دیر بعد ہی رہا کر دیا۔پی ٹی آئی کا رکنان نے جی ٹی روڈ کے علاقے بتی چوک پر لگی رکاوٹوں کو ہٹانا شروع کیا تو کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑ پ ہوگئی جس پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔لاہور کے بتی چوک پر تصادم کے بعد پی ٹی آئی کے 10 کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔ بتی چوک پل سے پولیس والوں نے پی ٹی آئی کے سابقہ کونسلر فیصل عباس کو دھکا دے کے نیچے پھینک دیا جس سے وہ شدید زخمی ہوئے اور بعد ازاں جان کی بازی ہار گئے۔ لاہو ر میں تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر آنسو گیس کا شیل لگنے سے زخمی ہوئے حماد اظہر نے ایک ویڈ یو بیان میں بتایا کہ پولیس موجودہ حکومت کے کہنے پر جبر پر اتر آئی ہے، آنسو گیس شیلنگ کے دوران مجھے نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کی جانب سے ہمارے چہروں کا نشانہ لے کر شیل پھینکے جارہے ہیں، ہمارے ساتھ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں لوگ نکلے ہوئے ہیں۔فیصل آباد میں بھی کمال پور انٹر چینج پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آئے ، کارکنان نے ایف ڈی اے سٹی کی دیوار توڑ کر گاڑیاں نکال لیں، متعدد گاڑیاں گزر جانے کے بعد پولیس حرکت میں آئی، پولیس کی نفری اور ڈولفن پہنچ کرپولیس کی بھاری نفری موٹروے پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے جدوجہد کرنے لگی، کارکنان کی بڑی تعداد نے پولیس کو پیچھے ہٹا دیا اور رکاوٹیں ہٹا کر موٹروے پر گاڑیاں چڑھانے لگے۔گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان آمنے سامنے کی اطلاع ملی جب پولیس نے خانکی ہیڈ ورکس کے قریب رکاوٹیں لگا کر انہیں روکنے کی کوشش کی، تاہم مارچ کرنے والوں نے زبردستی رکاوٹوں کو عبور کیا اور آگے بڑھ گئے۔ پی ٹی آئی کے گوجرانوالہ کے جنرل سیکرٹری طارق گجر کے مطابق کارواں کے 150 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں