راولپنڈی(پی این آئی)پنجاب پولیس نے تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ سے قبل مختلف مقامات پر پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار کر گرفتاریاں کر لیں ،پیشگی منصوبہ بندی کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی وجہ سے مرکزی و صوبائی رہنمااور متحرک کارکنان کی اکثریت کو گرفتار نہ کیا جا سکا۔ تاہم پولیس نے کئی رہنمائوں کے قریبی رشتہ داروں اور ملازمین کو گرفتار کر لیا
،لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں پی ٹی آئی رہنما کے گھر چھاپے کے دوران ایک مکان کی چھت سے کی گئی فائرنگ سے کانسٹیبل شہید ہوگیا، پولیس کے مطابق اہلکار کمال احمد کو سینے پر گولی لگی جسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا،پولیس کے مطابق فائرنگ کے الزام میں گھر کے مالک ساجد اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔تحریک انصاف کے رہنمائوں اور میڈیا سیل کی جانب سے جاری کردہ
کے مطابق پولیس نے رات کے پچھلے پہر پارٹی رہنمائوں اور متحرک کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے اور ا س دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ، پولیس پر گھروں میں توڑ پھوڑ کررنے اور تشدد کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ سیکرٹری اطلاعات پنجاب مسرت جمشید چیمہ کے ویڈیو بیان کے مطابق ان کی گاڑیوں کی چابیاں چھین لی گئیں اور گاڑیوں کے آگے پیچھے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پولیس چھاپوں کے خلاف جاری کردہ اپنے ویڈیو بیان میں کہنا ہے کہ میرے گھر پر رات کو چھاپہ مارا گیا، ملازمین کو ہراساں کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں