لاہور (پی این آئی) پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کی گرفتاری کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجھے اور دیگر افراد کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس میرے گھر کے باہر پہنچ چکی ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے گرفتاری کے لیے 4 سرکاری گاڑیوں کی آمد کا دعویٰ کیا ہے۔ایک بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ میری گرفتاری کے لیے 4 سرکاری گاڑیاں میرے گھر آئی ہیں، ان گاڑیوں میں سفید کپڑوں میں پولیس اہلکار موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں انشاء اللہ گھبرانے والا نہیں، گرفتار نہیں ہوں گا، اپنے وقت کے مطابق اسلام آباد پہنچوں گا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ لال حویلی سے طے شدہ وقت کے مطابق 2 بجے نکلوں گا، اللّٰہ ہمیں کامیابی دے گا، اللّٰہ ہی کے پاس ساری طاقت ہے۔جبکہ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر ہم لانگ مارچ نہیں کرتے تو ہمیں خدشہ ہے کہ ہماری آزادی ہمیشہ کے رک جائے گی۔ لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیرداخلہ کا کریمنل ریکارڈ ہے، انہو ں نے کہا کہ ہم گرفتاریاں کریں گے، جہلم اور اٹک کے پُل پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں، 700پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا پلان ہے، سوشل میڈیا پر حکومت خلاف بولنے والوں پر پرچے کیے گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ ارکان اسمبلی کو گرفتار کرنے کیلئے پراسس کو فالو کیا جائے۔
لوگوں کو گھروں سے اٹھایا جارہا ہے، نوجوانوں کو ایف آئی اے نے اٹھایا اور گرفتار کیا۔چینلز کو بلا کر کہا گیا کہ پالیسی تبدیل کریں،عمران خان 25مئی کو بڑی ریلی کے ساتھ اسلام آباد پہنچیں گے۔حکومت کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں، وزیراطلاعات نے کونسلر کا بھی الیکشن نہیں لڑا، ان کی کیا حیثیت ہے کہ وہ بتائیں الیکشن ہونے چاہئیں یا نہیں؟یہ کام سینئر لیڈرشپ کا ہے، الیکشن کا معاملہ گیدڑ بھبھکیوں سے معاملہ حل نہیں ہوگا، پی ٹی آئی چھوٹی جماعت نہیں، اسلام آباد آنے کی کال پنجاب اور خیبرپختونخواہ کیلئے ہے، بلوچستان والے کوئٹہ،سندھ میں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اورکراچی میں سب سے زیادہ لوگ نکلیں گے، جلسہ یا دھرنا دینے کا فیصلہ اسلام آباد میں کیا جائے گا،لانگ مارچ میں تما م طبقات کے لوگ شامل ہوں گے۔لاکھوں لوگوں کو نہیں روکا جاسکتا،روکنے سے تلخیاں بڑھیں گی، لانگ مارچ کو روکنے کا نقصان ہوگا، ن لیگ کی حکومت کو کہنا چاہتا ہوں کہ پارٹی میں مشاورت کریں کیونکہ آپ مینڈیٹ کے بغیر حکومت نہیں چلا سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں