اسلام آباد(آئی این پی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرے ٹرمپ انتظامیہ سے اچھے تعلقات تھے، جو بائیڈن کے آتے ہی اور افغان انخلا کے باعث امریکی انتظامیہ کی جانب سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نے7مارچ کو پاکستانی سفیر سے بات کی، امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو عدم اعتماد سے ہٹایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ اس امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کو عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے، امریکی نائب وزیر خارجہ کی بات پاکستان کے معاملات میں کھلی دخل اندازی تھی۔دورہ روس پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا دورہ روس یوکرین جنگ سے بہت پہلے طے تھا۔ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد میں روس جاتا تب تو شکایت بنتی تھی، کسی کو نہیں معلوم تھا کہ روس یوکرین پر حملہ کر دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج کو اسپیئر پارٹس چاہیے تھے، جبکہ ماسکو سے تیل پائپ لائن پر بات کرنا تھی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بھارت جب روس سے تیل لیتا ہے تو امریکا کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، میں نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو مجھ پر امریکا مخالف ہونے کا الزام لگا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ میری پارٹی کے بیک بینچر سے رابطے میں تھا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں