اسلام آباد(پی این ائی)پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کی بطور قائدحزب اختلاف تقرری کے فیصلے کے بعدایک اور منحرف رکن نور عالم خان کو قومی اسمبلی کی پبلک کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین مقررکردیا گیا ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں منحرف اراکین کے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن لے کر عدالت سے رجوع کرئے قبل ازیں عدالت نے ان اراکین کو اس بنیاد پر نااہل قرارنہیں دیا تھا کہ انہوں نے پارٹی پالیسی کے خلاف وزیراعظم شہبازشریف کے انتخاب میں ووٹ کاسٹ نہیں کیا تھا ۔پی ٹی آئی کے راہنما اور سابق وزیرمملکت فرح حبیب نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے انہیں کچھ دن قبل دوبارہ نوٹس بجھوائے گئے تھے کیونکہ ہمیں علم ہوگیا تھا کہ اتحادی حکومت ”فرینڈلی اپوزیشن“بنانے کے لیے منحرفین کو استعمال کرنے جارہی ہے لہذا حالیہ نوٹیفکیشن میں ان اراکین کو واضح طور پر تنبیہ کی گئی تھی کہ کوئی بھی عہدہ قبول کرنے کی صورت میں ان تادیبی کاروائی کا سامنا کرنے پڑے گا ۔
انہوں نے بتایا ہم عدالت میں یہ ریکارڈ بھی پیش کریں گے کہ پارٹی نے انہیں متعدد نوٹس جاری کرکے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا کہا ہے مگر ان اراکین کی جانب سے کوئی جواب نہیں ہوا لہذا ان اراکین کو فوری طور پر نااہل قراردیا جائے انہو ں نے کہا کہ حکومت مرضی کی قانون سازی کے لیے ”جعلی اپوزیشن“بناکر آئینی و قانونی تقاضوں کو پورا کرنا چاہ رہی ہے مگر آئین میں فرینڈلی اپوزیشن بنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اس لیے حکومت جو بھی فیصلے کرئے گی ان کی کوئی قانونی وآئینی حیثیت نہیں ہوگی۔ادھر پی اے سی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے نور عالم خان کا نام تجویز کیا جبکہ سینیٹر طلحہ محمود نے نور عالم خان کے نام کی حمایت کی چیئرمین پی اے سی بننے کے بعد نور عالم خان نے کمیٹی کی صدارت سنبھالتے ہی پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی سے پہلے ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی بنانا لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کرنے والوں کا بھی احتساب کریں گے، رول آف لاءکے تحت پی اے سی چلائی جائے گی۔
پی اے سی 5 کروڑ سے کم کا آڈٹ پیرا زیر غور نہیں لائے گی نور عالم خان نے کہا کہ ڈی اے سی 5 کروڑ تک کا آڈٹ پیرا نمٹائے گی جبکہ اس دوران کسی پارٹی کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی. بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا تھا کہ پی اے سی کے آڈٹ سے متعلق اعتراضات تیز رفتاری سے نمٹائے جائیں گے انہوں نے دعویٰ کیا کہ کوئی ادارہ آڈٹ سے بالا تر نہیں ہے جبکہ دھرنوں کی سیاست سے ملک تباہ ہوگا، رجسٹرار سپریم کورٹ کا پی اے سی میں پیش ہونے کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار بھی پی اے سی میں آتے رہے ہیں، ایف ڈبلیو او بھی پی اے سی میں پیش ہوتا ہے انہوں نے سابق وزیر اعظم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا مستقبل اللہ ہی جانتا ہے اللہ عمران خان کو لمبی زندگی دے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں