کراچی (پی این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک بار پھر فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے انکار کردیا تاہم آئی ایم ایف کی شرائط کے پیش نظر شرح سود بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔کراچی ائیرپورٹ پر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ سبسڈی نہیں دیں گے بلکہ 30 روپے فی لیٹر ٹیکس لگائیں گے، عمران خان اور شوکت ترین نے جو عدہ کیا ہے اس حساب سے ایندھن پر سبسڈی ختم کرکے
پھر 30 روپے فی لیٹر ٹیکس لگانا ہے، عمران اور شوکت ترین کے فارمولے سے ڈیڑھ سو روپے ڈیزل کی قیمت بڑھانی پڑے گی، ان لوگوں نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا جس کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں، یہ ایک لکھا ہوا معاہدہ ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ قوم اس چیز کی متحمل نہیں ہوسکتی، اس لیے آئی ایم ایف سے کہوں گا کہ مانتا ہوں شوکت ترین نے معاہدہ کیا مگر اس وقت یہ قوم تیل کی قیمت بڑھنے کی متحمل نہیں ہوسکتی لہٰذا ہمیں وقت دیا جائے
ہم فوری یہ نہیں کرسکتے، ہم نے ایک ڈیڑھ مہینے کھینچا ہے اب اس سبسڈی کو مزید لے کر چلیں گے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ شوکت ترین بول رہے تھے کہ انہوں نے سبسڈی کے لیے فنڈ چھوڑے ہیں تو اس پر ہنسی آتی ہے، مجھے بتائیں وہ کہاں پیسے چھوڑ کر گئے، قرآن پر ہاتھ رکھ حلفیہ کہتا ہوں کہ وزیر خزانہ بننے سے دو روز قبل سیکرٹری خزانہ سے ملا، انہوں نے جو پریزنٹیشن دکھائی اس حساب سے 1300 ارب کا بنیادی خسارہ ہے اور 56 ارب کا وفاقی حکومت کا خسارہ ہے، اب بتائیں کہاں پیسے چھوڑ کر گئے تھے، انہوں نے کوئی پیسہ نہیں چھوڑا،آپ یہ کہیں معاہدے کی خلاف ورزی کرکے گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں