اسلام آباد (پی این آئی )الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے منحرف ہونے والے اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیاہے جس پر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر ہے اس سے کنفیوژن بڑھ گیاہے ، حمزہ شہباز کی حکومت تو قائم رہے گی ۔ دوسرے مرحلے میں بھی دوبارہ منتخب ہونے کا زیادہ چانس ہے کیونکہ ان کے پاس اکثریت ہے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہناتھا کہ سوال یہ ہے کہ اس طرح کی صورتحال میں استحکام ہو سکتاہے اور نہ ہی فیصلے ہو سکتے ہیں ، ایک طرح سے عدم استحکام کی طرف معاملہ جارہاہے ، سپریم کورٹ کے فیصلے سے لگتاہے کہ عدم اعتماد ہو ہی نہیں سکے گا ، اگر آپ کسی کو ہٹانا چاہتے ہیں تو ہٹا نہیں سکیں گے ، جہاں اس ملک میں ووٹر کو اتنی آزادی ہے ، اسی طرح پارلیمنٹرین کو بھی آزادی ہے ، پارٹی چیف کی غلامی یہ کوئی اچھا فیصلہ نہیں ہے ، ٹھیک ہے اس سے فلور کراسنگ رک جاتی ہے ، دوسرا پہلو بھی دیکھناہے ، دوسری طرف پارٹی کی غلامی ہے ، پارٹی چیف ایک ڈکٹیٹر بن گیاہے ، پارٹی اتنی مضبوط ہو گئی ہے کہ اس کی مرضی کے بغیر ہل بھی نہیں سکتے ، آپ کا درست اختلاف بھی ہو گا ، قائداعظم نے پارٹی بدلی تھی ، قائد اعظم پہلے کانگرس میں تھے پھر مسلم لیگ میں گئے ، لوگوں کے خیالات بدلتے ہیں ، آپ ان پر پابندیاں نہیں لگا سکتے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں