اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ کے آئین کے آرٹیکل 63 کی تشریح کے فیصلے کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سردار عثمان بزدار پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر بحال ہوجائیں گے ۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وہ شگوفے چھوڑے جارہے ہیں کہ ہنسی نہ رکے۔سینئر صحافی ایثار رانا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد فیس بک پر لکھا “معذور اور بزدار کی آہ سے بچو۔
“صحافی محمد عمیر نے عثمان بزدار کی تصویر نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز “سیکرڈ گیمز” کے ڈائیلاگ ” سب مرجائیں گے صرف ترویدی بچے گا” کے ساتھ شیئر کی۔صحافی رؤف کلاسرا نے اپنے ٹویٹ میں کہا انہوں نے تو 10 اپریل کو ہی کہہ دیا تھا کہ بزدار کا پیر تگڑا ہے۔ “عمران خان گئے، چوہدری سرور گئے، پھر پرویز الہی گئے۔ سب نے بزدار صاحب کو چھیڑا۔ آج حمزہ شہباز کی باری لگ گئی ۔۔ کہا تھا ہمارے اللہ لوک بزدار سائیں کا مرشد تگڑا ہے۔ جس نے بزدار سائیں کو چھیڑا پھر رکشہ ہی چلایا۔”رؤف کلاسرا نے ثبوت کے طور پر اپنا 10 اپریل کا ٹویٹ بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے کہا تھا “جس نے بزدار سرکار کو چھیڑا رہا اس کا رہا کچھ نہیں۔
جس نے بزدار سے استعفیٰ لیا وہ خود(عمران خان) چلا گیا،جس نے منظور کیا وہ چلا گیا( چوہدری سرور) جس نے جگہ لینی ہے وہ دربدر پھر رہا ہے (پرویز الہی)جبکہ بزدار آج بھی وزیراعلی ( نگران) وہیں کا وہیں موجود ہے، بزدار کا پیر سائیں تگڑا ہے۔اینکر پرسن اجمل جامی نے لکھا ” گویا سردار عثمان بزدار دنیا کے ’خوش قسمت‘ ترین ’سیاستدان‘ واقع ہوئے ہیں۔۔! کوئی شک۔۔۔؟”خاتون اینکر ثروت ولیم کا موجودہ صورت حال پر کہنا تھا ” حمزہ شہباز کو بھولے بھالے عثمان بزدار کی آہ لگی ہے۔”سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بنیادہیں اور پالیسی سے انحراف کرنا کینسر ہے۔ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے منحرف ارکان کی نا اہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے سوال کو واپس صدرِ مملکت کو بھجوادیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ نا اہلی کی مدت کا تعین کرنے کیلئے بہترین فورم پارلیمان ہے اور اس حوالے سے قانون سازی کیلئے درست وقت یہی ہے۔قانونی و آئینی ماہرین کے مطابق کل الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے کیس کے حوالے سے سماعت ہونی ہے اور اگر الیکشن کمیشن یہ قرار دے دیتا ہے کہ جن 25 ارکان نے حمزہ شہباز کو ووٹ دیے تھے وہ “منحرف ارکان” ہیں تو حمزہ کی اسمبلی میں اکثریت ختم ہوجائے گی اور وہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب ڈی نوٹیفائی ہوجائیں گے۔ اگر حمزہ شہباز ڈی نوٹیفائی ہوتے ہیں تو سردار عثمان بزدار ایک بار پھر نگران وزیر اعلیٰ بن جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں