فیصل آباد(پی این آئی)تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹررضوان کی موت اورایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ہارٹ اٹیک کی تحقیقات کروائی جائیں.
فیصل آباد میں جلسے کے دوران انہوں نے کہا کہ میں انہتائی ادب سے کہتا ہوں کہ ہم نے توکوئی جرم نہیں کیا تھا کہ رات کے 12بجے عدالتیں لگ گئیں ان لوگوں کے بچوں کو انصاف کون دلائے گا جن کے بارے میں شبہ ہے کہ انہیں قتل کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے معززجج بھی جانتے ہیں کہ دنیا میں ایسے زہر‘کیمیکل اور ادویات موجو د ہیں جن سے کسی کوبھی ہارٹ اٹیک کروایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک اگر ڈکلیئرچوروں اور ڈاکوؤں کے حوالے کرنا ہے تو پھر جیلیں چھوٹے‘موٹے چور ڈاکوؤں سے کیوں بھری ہوئی ہیں؟جیلوں کے دروزاے کھول دیں انہوں نے تو چھوٹی موٹی چوریاں کی ہیں شریف خاندان اور زرداری کی طرح انہوں نے ملک تو نہیں لوٹا. انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کی موت کی غیرجانبدرانہ تحقیقات کروائی جائیں عمران خان نے کہا کہ سازش کے تحت ان چوروں کو ہم پر مسلط کیا، یہ توہین نہیں بلکہ بربادی ہے کہ ان کرپٹ لوگوں کو ہم پر مسلط کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز میں ضمانت پر ہیں انہوں نے کہا کہ میں وہ زہر جانتا ہوں جو کھانے میں ملادیا جائے تو کھانے والے کو ہارٹ اٹیک ہوجا تاہے میں اپنی عدالت سے کہتا ہوں کہ ہوں کہ وہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں. واضح رہے کہ ڈاکٹررضوان نے بطور ڈائریکٹرایف آئی اے شہبازشریف اوران کی فیملی کے منی لانڈرنگ کیسزمیں تفتیش کی جبکہ شوگراسکینڈل سمیت کئی کیسوں کی بھی تحقیقات کی تھیں موجودہ حکومت کے آنے پر ڈاکٹر رضوان چھٹیوں پر چلے گئے تھے تاہم نون لیگ نے حکومت سنبھالتے ہی ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ کردیا تھا وہ ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب تعینات تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں