لاہور(پی این آئی) پنجاب اسمبلی کا اجلاس آگے کرنے کی وجوہات سامنے آئی ہیں جس کے مطابق پرویز الٰہی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور ان کے قانونی ماہرین کی ہدایات پر اجلاس آگے کیا جس کا مقصد حمزہ شہباز کی حکومت گرانے کی پلانگ کرنا تھا۔روزنامہ پاکستان کے مطابق چوہدری برادران کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق نے حمزہ شہباز کی حکومت گرانے کے لیے منصوبہ بندی مکمل کر لی ھے جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن کی تمام امیدیں الیکشن کمیشن پر لگ گئیں۔
ذرائع کے مطابق سپیکر چودھری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ منحرف اراکین کے الیکشن کمیشن فیصلے کے پیش نظر آگے کی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی صورت میں پی ٹی آئی اور ق لیگ اپنی منصوبہ بندی آگے بڑھائے گی۔ منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کی صورت میں سپیکر سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کو اعتماد کا ووٹ لینے کی رولنگ دیں۔ سادہ اکثریت نہ ملنے پر موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب عہدہ کھو سکتے ہیں۔ ادھر قانونی ماہرین کے مطابق آئین و قانون کے تحت وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا صرف گورنر کہہ سکتا ہے۔ پنجاب میں اس وقت کوئی بھی شخصیت گورنر کے عہدے پر موجود نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے ارکان تحریک پیش کریں گے۔
تحریک میں کہا جائے گا کہ چونکہ گورنر کا عہدہ خالی ہے اور حمزہ شہباز کے پاس اکثریت نہیں لہذا سپیکر اعتماد کا ووٹ ینے کی رولنگ دیں۔قانونی ماہر اظہر صدیق ایڈووکیٹ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کر سکتے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے باعث اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جا سکتا۔دوسری طرف اجلاس کی تاریخ تبدیل ہونے پر مسلم لیگ ن کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں