اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ آخری دن تک اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے رہے، دو معاملات پر اس سے عدم اتفاق رہا، مقتدر حلقے چاہتے تھے عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹاؤں، انھیں بتایا سندھ میں گورننس اور کرپشن کے حالات بدتر ہیں، عثمان بزدار کی جگہ کسی اور کو لگاتا تو پارٹی میں دھڑے بندی ہو جاتی۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ سے دوسرا ایشو جنرل فیض کے معاملے پر تھا، میں چاہتا تھا کہ جنرل فیض سردیوں تک ڈی جی آئی ایس آئی رہیں، انہیں برقرار رکھنے کی ایک وجہ افغانستان کی صورتحال تھی۔انہوں نے کہا کہ جنرل فیض کو داخلی سیاسی صورتحال کیلئے بھی برقرار رکھنا چاہتا تھا، مجھے اپوزیشن کی سازش کا جون سے پتہ تھا، ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہے کہ میری حکومت کمزور رہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو آرمی چیف بنانے کا سوچا ہی نہیں تھا۔ان کا کہنا تھاکہ ن لیگ کے 30 ایم پی ایز فارورڈ بلاک بنانا چاہتے تھے، اگر فارورڈ بلاک بن جاتا تو ن لیگ کی سیاست ختم ہو جاتی لیکن ان ایم پی ایز کو طاقتور حلقوں نے پیغام دیا جہاں ہیں، وہیں رہیں، 8، 10لوگوں کو کرپشن میں سزا ہونی چاہئے تھی لیکن ایسا ہونے نہیں دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں