کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال پی ٹی آئی قیادت کی پی ڈی ایم کو مارشل لاء لگانے کی دھمکی کی کیا وجہ تھی؟ کا جواب دیتے ہوئے بلاول نے جب دھمکی کا بتادیا ہے تو دھمکی دینے والے وزیر کا نام بھی بتادیتے،بلاول کو ڈرانے کیلئے مارشل لاء لگانے کی دھمکی دی گئی ،ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان پٹرول کی قیمت میں ریلیف دے کرتحریک عدم اعتمادسے بچنا چاہتے تھے
ایف آئی اے کا وزیراعظم و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنا افسوسناک ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے احتساب کے ادارے خودمختار نہیں ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ بلاول نے جب دھمکی کا بتادیا ہے تو دھمکی دینے والے وزیر کا نام بھی بتادیتے، بلاول ہمیں چند سوالوں کے جواب دیدیں تو ہم اندازہ لگالیں گے، بلاول بتائیں وزیر زندہ ہیں یا فوت ہوگئے ہیں؟ ، وزیر مرد تھے یا عورت؟، وزیر عمررسیدہ تھے یاجوان؟، وزیر کس صوبے سے تعلق رکھتے تھے؟،
وزیر دکھنے میں کیسے لگتے تھے؟، دھمکی فیس ٹو فیس تھی، موبائل ٹو موبائل تھی یا ای میل کی گئی؟، بلاول کو ڈرانے کیلئے مارشل لاء لگانے کی دھمکی دی گئی۔ بینظیر شاہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کی بلاول بھٹو کو مارشل لاء کی دھمکی دینا بہت سنجیدہ معاملہ ہے، بلاول بھٹو نے آج دھمکی کی جو بات کہی وہ پہلے ہی عالمی میڈیا میں چل رہی تھی، عمران خان نے اپنا اقتدار برقرار رکھنے کیلئے بلاول بھٹو کو مارشل لاء کی دھمکی دی۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ ملک میں
مارشل لاء لگ جاتا تو عمران خان کی حکومت خودبخود ختم ہوجاتی، یہ بات ہضم نہیں ہوتی کہ عمران خان اپنے اقتداکو بچانے کیلئے مارشل لاء لگواناچاہتے تھے۔ شہزاداقبال نے کہاکہ بلاول جس سابق وزیر کا ذکر کررہے ہیں انہوں نے مجھے خود بتایا تھا کہ ہم نے آصف زرداری کو پیغام بھیج دیا ہے، میں نے اس وزیر سے کہا تھا کہ سویلین حکومت مارشل لاء نہیں لگاسکتی نہ فوج سول حکومت کے کہنے پر مارشل لاء لگائے گی، ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی
اس وقت پیپلز پارٹی کو پیغام دینا چاہ رہی تھی کہ آپ تحریک عدم اعتماد سے پیچھے نہیں ہٹے تو اسٹیبلشمنٹ کچھ بھی کرسکتی ہے، پی پی قیادت تک جس وزیر نے دھمکی پہنچائی وہ ہینڈسم تھے۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے مارشل لاء کی دھمکی کا پہلے ذکر کیوں نہیں کیا تھا، عمران خان کا بیانیہ ہے امریکا، اسٹیبلشمنٹ، اپوزیشن ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے تھے، بلاول جوابی بیانیہ لائے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کیونکہ اس وقت مارشل لاء کی خبریں آرہی تھیں
۔دوسرے سوال ایف آئی اے کی جانب سے وزیراعظم کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے شہزاد اقبال نے کہا کہ ایف آئی اے نے حکومت کے اثر و رسوخ کی وجہ سے وزیراعظم اور دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، منی لانڈرنگ کیس منطقی انجام تک نہیں پہنچایاگیاتو بڑا سیٹ بیک ہوگا، حمزہ شہباز کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ان کے ملازم کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے بزنس ٹرانزیکشن تھی۔ بینظیر شاہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا وزیراعظم و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنا افسوسناک ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے احتساب کے ادارے خودمختار نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں