لاہور(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ بھارت سے تجارتی تعلقات کا قیام قوم کو کسی صورت قبول نہیں۔ کشمیریوں کے خون اور کروڑوں پاکستانی کسانوں کی معیشت کو داؤ پر لگا کر نئی دلی سے محبت کی پینگیں بڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک کا کسان پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔ بجا کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مگر ڈیموں کی تعمیر میں تعطل،حکومتی بدانتظامی، جاگیرداروں اور بڑے زمینداروں کی طرف سے پانی چوری کا مسئلہ اور بھارت کی پاکستانی دریاؤں پر دراندازی کے عوامل بھی بحران میں برابر کے ذمہ دار ہیں۔
موجودہ پارٹیاں پہلے بھی برسراقتدار رہیں، پانی کے مسئلے کے حل اور زراعت کی بحالی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے بھی ساڑھے تین برس ضائع کیے۔ حکومت کسانوں کے مطالبات تسلیم کرے۔ کاشتکاروں کی نہ سنی گئی، تو جماعت اسلامی بھرپور احتجاج کا آغاز کرے گی۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اقتدار میں آئے تو دیہی علاقوں کی ترقی پر خصوصی طور پر فوکس کیاجائے گا۔ ”دیہات خوشحال، ملک خوشحال“ پروگرام شروع کریں گے۔ زرعی گرایجوایٹس میں سرکاری زمینیں تقسیم کی جائیں گی۔ کسانوں کو بلاسود قرض دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں صدر شوکت علی چدھڑ کی سربراہی میں ان سے ملاقات کے لیے آئے جے آئی کسان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اور جے آئی کسان کے سیکرٹری جنرل سید وقار حسین رضوی سمیت دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفد نے امیر جماعت کو بھارت سے تجارت کھولنے سے کسانوں کو متوقع نقصانات، پانی کی قلت، لوڈشیڈنگ، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، زرعی مداخل پر جی ایس ٹی کے نفاذ، شوگر ملز مالکان کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر اور ملکی زراعت سے متعلق دیگر امور پر بریف کیا۔امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسانوں کو بجلی طے شدہ ریٹ 5روپے 85پیسے فی یونٹ کے حساب سے مہیا کرے۔ پی ٹی آئی دور میں زرعی مداخل پر لگائے گئے جی ایس ٹی کو ختم کیا جائے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی کی قیمتیں بڑھائیں، تو شدید احتجاج کیا جائے گا۔ حکومت زرعی فیڈرز پر بلاتعطل بجلی کی فراہمی ممکن بنائے۔ یوریا اور ڈی اے پی کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی مداخل کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ، ناقص بیج، پانی کی کمی اور دیگر مسائل کے ہوتے ہوئے پاکستانی کسان بھارت کے کسان کا مقابلہ نہیں کر پا رہا ہے۔ سبزیوں اور دیگر زرعی اجناس کی بھارت سے سستے داموں درآمد سے پاکستانی کاشتکار تباہ ہو جائے گا۔ معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ بھارت سے تجارت کا مسئلہ نظریاتی بھی ہے۔ ہم کشمیریوں کے خون پر پیسوں کوترجیح نہیں دے سکتے۔ حکومت ایسے اقدامات سے باز رہے جس سے ملک میں مزید بے چینی پھیلے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت شوگر ملز مالکان کی جانب سے کسانوں کی روکی گئی21ارب روپے کی ادائیگیوں کو یقینی بنائے۔امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت ملک کی 65فیصد سے زائد آبادی زرعت سے منسلک ہے۔ قوم نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا تو کسانوں کو بلاسود قرض دیے جائیں گے۔ زرعی مشینری کی ارزاں نرخوں پر دستیابی کو یقینی بنائیں گے۔ کسانوں کو بجلی پر سبسڈی اور مرحلہ وار مفت فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ دیہاتوں میں سڑکوں کا جال بچھایا جائے گا تاکہ زرعی اجناس کی منڈی تک بروقت فراہمی ممکن ہو سکے۔ دیہاتوں میں سکول، ڈسپنسریاں اور صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ملک کے وسائل کسانوں اور غریبوں پر خرچ کریں گے۔ زرعی ریفارمز متعارف کرائی جائیں گی اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں