لاہور (پی این آئی)حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے متحرک اور فعال رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کرنے اور ان کو حراست میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ایسے رہنما جو لانگ مارچ اور اپنی تحریک کے دوران قانون کو ہاتھ میں لے سکتے ہیں یا نقص امن کا مسئلہ پیدا کر سکتے ہیں انہیں مبینہ طور پر 16 ایم پی او کے تحت جیلوں میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مختلف اداروں نے ایسے لوگوں کو شر پسند عناصر کا نام دیکر ان کے ناموں کی فہرست مرتب کرنا شروع کر دی ہے ۔
سکیورٹی اور حساس اداروں نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جو حکومت کو پیش کی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے ملک کو جام کرنے، دھرنے دینے اور افراتفری پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے ۔ رپورٹ کے بعد حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی تحریک پر جارحانہ انداز اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اہم شخصیات کی نظربندی پر غور شروع کر دیا ہے جس سلسلے میں محکمہ داخلہ نے اہم تجاویز تیار کر لی ہیں ۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے ابتدائی پلان پرمنصوبہ بندی شروع کر دی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے حکومت کو اہم تجاویز دے دی ہیں ، سکیورٹی اداروں نے موقف اختیار کیا کہ اگر پی ٹی آئی والے لانگ مارچ کے لئے سڑکوں پر نکل آئے تو پھر روکنا مشکل ہو گا لہٰذا تجویز ہے کہ لانگ مارچ کو نکلنے ہی نہ دیا جائے، رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ملک میں ویسا ہی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جیسا سری لنکا میں ہوا ہے، سکیورٹی اداروں نے پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اہم رہنماؤں کی نظربندی کی تجویز بھی دی ہے ، پی ٹی آئی کے متحرک کارکنوں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی گرفتاریاں عمل میں لائے جانے کا بھی امکان ہے۔
حکومت نے ابتدائی پلان کے تحت پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔وزارت داخلہ اہم اداروں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ اور تجاویز وفاقی کابینہ کے سامنے رکھے گی۔وفاقی کابینہ اور اتحادی جماعتوں کے قائدین سے مشاورت کی روشنی میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے یا نہ روکنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف سخت پالیسی بنائی گئی تو سابق وزیراعظم عمران خان سمیت ان کی پوری قیادت اس کی زد میں آئے گی اور انہیں نظربند کیا جاسکتا ہے ، ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ تجویز میاں نواز شریف کو دی گئی اس پر مشاورت جاری ہے اور نواز شریف نے اس پالیسی پر حکومتی اتحادیوں کے صدر پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری مولانا فضل الرحمان کو بھی اعتماد میں لینے کی ہدایت جاری کی ہے ۔
وزیراعظم کی وطن واپسی کے فوری بعد اس پر مشاورت کے بعد لائحہ عمل مرتب کرکے آغاز کردیا جائے گا اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خاں سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں صرف اتنا کہوں گا کہ عمران خان باز آجاؤ ، تاقیامت جو ملک میں افراتفری پھیلانے اور عوام کو آپس میں لڑانے کی صورتحال پیدا کرنے سے باز آجاؤ، اللہ کا قانون اپنا راستہ بنائے گا اور آپ سے وہی سلوک ہو گا جو کسی قانون شکن سے ہوتا ہے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم کی واپسی پر اتحادیوں سے مشاورت کی جائے گی ، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، پی ٹی آئی کے قانون شکنوں سے وہی سلوک ہوگا جو کسی ملزم سے ہوتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں