صوابی (پی این آئی) مریم نواز نے بھی انتخابات کی حمایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی کاشف عباسی نے کہا کہ آج مریم نواز نے بھی صوابی جلسے میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپنی جماعت کو پیغام دے دیا۔ مریم نواز نے صوابی جلسے کے دوران کہا کہ اپنی جماعت کو کہتی ہوں عمران خان کی بری کارکردگی کا ٹوکرا اپنے سراٹھانے کی ضرورت نہیں۔
عمران خان کوعوام میں جانے دوتاکہ لوگ سوال پوچھیں۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ خدا کے واسطے اگلے الیکشن میں (ن) لیگ کوووٹ دینا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے صوابی میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوابی والوں نے ثابت کردیا کہ لاہور لاہور ہوتا ہے چاہے پنجاب میں ہو یا پھر خیبرپختونخواہ میں ہو، میں صوابی والوں کو خراج تحسین پیش کرتی کہ آپ نے یہاں پر ریاستی مشینری کا مقابلہ کیا اور مسلم لیگ ن کو فتح دلوائی، شکر اللہ کا کہ پاکستان کی ان جھوٹوں، ڈرامے بازوں، فتنہ بازوں، قومی مجرموں اور پاکستان کو جادوٹونے کے اڈے کی طرح چلانے والوں سے جان چھوٹ گئی، پاکستان کی غریب عوام پر مہنگائی کی صورت قہر بن کر ٹوٹنے والوں سے پاکستان کی جان چھوٹ گئی۔اگلے الیکشن میں خیبرپختونخواہ کی بھی عمران خان سے جان چھوٹ جائے گی، چار سال حکومت کی لیکن آج چار سیکنڈ بھی اپنی کارکردگی کے بارے نہیں بول سکتا
جس کا رپورٹ کارڈ کارکردگی سے خالی ہو، ایک منصوبہ نہ ہو، پھر جھوٹے خط کے ڈرامے کی ضرورت تو پڑتی ہے ناں؟ سازشی خط ایک بہانہ تھا مقصد کارکردگی چھپانا تھا، عوام جانتی ہے تمہارے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی، نہ تمہیں نوازشریف نے نکالا، نہ کسی سازش نے نکالا بلکہ تمہارے اپنے ایم این ایز ، ایم پی ایز نے تمہارے خلاف عدم اعتماد کیا، اس سے بڑی شرمندگی اور ناکامی ذلالت کیا ہوگی؟ کہ تمہارے اقتدار میں ہونے کے باوجود تمہارے ایم این ایز مسلم لیگ ن سے شیر کا ٹکٹ مانگ رہے ہیں، عوام کو بتاؤ تم نے چار سال میں کیا کرتوت کیے؟ یہ چار سال ہیلی کاپٹر میں جھولے لیتا رہا، سرکاری خرچے پر بنی گالہ کو پالتا رہا، یا پھر فرح خان کے ذریعے قومی دولت کو لوٹتا رہا، جس نے بیت المال اور توشہ خانہ کو بھی نہیں بخشا، اگر تم اپنی بری کارکردگی، نالائقی، کو سازش کے پردے میں چھپانے کی کوشش کرو گے تو عوام ایسا نہیں ہونے دیں گے، تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو نکالنا ضروری تھا، کیونکہ پاکستان کھائی میں گررہا تھا، تباہی کے دہانے پر کھڑا تھا، مگرباہر کھڑے ہوکر ہمیں نظر آرہا تھا کہ عوام کے روٹی، چینی، دوائی، بجلی، بلوں کے پیسے نہیں ہیں، لیکن قسم کھا کر بتاتی ہوں
جب حکومت میں آکر دیکھا تو پاکستان ایسے درخت کی طرح ہے جس کی کوئی جڑ سلامت نہیں،یہ پاکستان کو کھوکھلا کرگیا ،معیشت کی تباہی، مہنگائی، ڈالر کی اڑان دیکھو، 25ہزار ارب کے نئے قرض لیے لیکن اینٹ بھی نہیں لگائی، ہم سمجھ رہے تھے کہ پاکستان آئی سی یو میں ہے،ایک مہینہ حکومت میں گزارنے پر اب پتا چلا کہ پاکستان وینٹی لیٹر پر اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔جس طرح کورونا کا مریض وینٹی لیٹر پر چلا جاتا ہے، اسی طرح عمران خان کی بری کارکردگی اور بربادی کی وجہ سے پاکستان وینٹی لیٹر پر ہے، ہم عمران خان کی طرح رونا نہیں روئیں گے کہ پچھلی حکومت کرگئی، یاد ہے ناں کہ جب 2013میں دہشتگردی تھی، بجلی کی لوڈشیڈنگ تھی تو نوازشریف نے پاکستان کو ٹھیک کیا تھا، 22، 22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کی، غربت مہنگائی ختم کی، موٹروے، میٹرو اور ریپڈ بس کے جال بچھائے، اب پھر نوازشریف پاکستان کو ٹھیک کرکے دکھائے گا، لیکن یہ ایک یا دو مہینے کا کام نہیں، عمران خان جتنی گڑ بڑکرگیا ہے، اس کودو تین سال میں راستے پر لانا ممکن ہوگا،مسلم لیگ ن اور اپوزیشن جماعتوں کو گواہ بناکر کہنا چاہتی ہوں کہ عمران خان کی بدبودار اور بری کارکردگی کا ٹوکرا اپنے سر پر اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے، عمران خان کی بری کارکردگی ایک کلنگ کا ٹیکہ ہے اس کو سر پر سجانے کی ضرورت نہیں، عمران خان کو عوام میں جانے دو تاکہ سوال پوچھا جائے ملک کا یہ حال کیوں کیا؟
عمران خان اس قاتل کی طرح ہے جو کھلے عام قتل کرکے سائیڈ پر جاکر کہتا ہے یہ قتل کس نے کیا ہے؟قتل کرکے کہتا قتل ہوگیا قتل ہوگیا ہے، فکر نہ کرو، ہم ثابت کریں گے قتل بھی تم نے کیا اور آلہ قتل بھی برآمد کرکے عوام کو دکھائیں گے۔اب کرسی ہلی تو دماغ بھی ہل گیا، کبھی فوج، میڈیا اور کبھی عدالت ، سیاستدانوں کو گالیاں دیتا ہے۔کہتا یہ میرجعفر اور میرصادق ہیں، جب کرسی تھی تو ادارے اچھے تھے۔ شکایت یہ ہے کہ جنہوں نے پہلے سر پر بٹھایا تھا اب وہ ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں۔ تمہاری غلاظت کا ٹوکرا پاک فوج کیوں اٹھائے، یہ ٹوکرا تمہیں ہی اپنے سر پر اٹھانا پڑے گا۔خیبرپختونخواہ والوں آئندہ الیکشن میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا،کیا اچھے ہسپتال یونیورسٹیاں ، سکول، سڑکیں آپ کا مقدر نہیں ہے۔پھر اگلے الیکشن میں اپنی ترقی کو ووٹ دینا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں