لندن(آئی این پی )وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی ملاقات کے دوران اتفاق پایا گیا ہے کہ ملک میں جلد انتخابات کا کوئی امکان نہیں،جنرل الیکشن انتخابی اصلاحات مکمل ہونے پر ہی ہونگے جبکہ نوازشریف آج پریس کانفرنس میں ملاقات کی تفصیلات اور پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق میڈیاکوآگا ہ کرینگے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سے ملاقات کیلئے لندن پہنچے۔
جہاں پر ان کی سابق وزیراعظم سے ون آن ون ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار بھی شریک تھے۔ملاقات کے دوران لیگی قائد نے سابق صدر آصف زرداری سے فون پر ہونے والی گفتگو سے وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگی قائد نواز شریف کی ملاقات کے دوران اتفاق پایا گیا کہ ملک میں جلد انتخابات کا کوئی امکان نہیں،جنرل الیکشن انتخابی اصلاحات مکمل ہونے پر ہی ہونگے۔ذرائع کے مطابق نوازشریف آج پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تفصیلات اور پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق میڈیاکوآگا ہ کرینگے دوسری طرف ن لیگ کی نائب صدر اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات کی تصاویر شیئر کی ہیں۔ایک تصویر میں شہباز شریف کو اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے جھک کر گلے ملتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی انتخابات کرا دیئے جائیں، نومبر سے پہلے نگران حکومت تشکیل پانے کے بھی امکانات موجود ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کہہ چکے انہیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہیے۔ اگر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام سنیارٹی لسٹ میں ہوا تو بالکل غور کیا جائے گا۔ ان سب ناموں پر غور ہو گا جو کہ اس فہرست میں موجود ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر عمران خان اپنی مرضی چاہتے تھے تاکہ ان کے سیاسی مفادات اور حکمرانی کے تسلسل کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ عمران خان کی حکومت کی تبدیلی کی وجہ بنا۔وزیر دفاع نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کی صوابدید ہے فوج کے بھیجے ناموں میں سے کسی کو منتخب کر لے، تعیناتی میرٹ پر ہو گی، فوج کا تقدس ہے یہ پبلک ڈومین میں موضوع بحث نہیں بننا چاہیے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نومبر سے پہلے نگران حکومت چلی جائے اور نئی حکومت آ جائے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بیانیوں کے پیچھے اپنی ناکامی چھپا رہے ہیں، وہ بیک وقت مذہب اور امریکا مخالف بیانیہ دہرا رہے ہیں۔ ان کے بیانیے کی جنگ میں ن لیگ کی شکست کا کوئی امکان نہیں۔ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کے متبادل کے طور پر سامنے لائی ۔ یہ تجربہ کیا گیا اور اس سے ملک کو نقصان ہوا۔ 2018 میں یہ سب کچھ فوج نے بنایا تھا اور اب جب وہ پیچھے ہوئے تو سب اتحاد بکھر گیا۔ اب آپ کہتے ہیں کہ وکٹیں دوبارہ لگا دو، اس طرح نہیں ہوتا، ملک اس وقت انتہائی مخدوش حالت میں ہے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان کی جانب سے انٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ شرمناک ہے، فوج مخالف بیانیہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا، ہم یقینی طور پر اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل رول کا دفاع کریں گے، عمران خان کیخلاف کارروائی اور ایسے معاملات میں قانون پر عملدرآمد کے حق میں ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں