اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا کہ استعفوں کی تصدیق کے لیے اس کے ارکان قومی اسمبلی اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ارکان استعفی دے چکے، انہیں اس طرح قبول کیا جائے، تحریک انصاف کا کوئی رکن بھی استعفی کی تصدیق کے لیے پیش نہیں ہو گا۔
تحریک انصاف کو خدشہ ہے کہ اس کے 2 درجن سے زائد ارکان اسپیکر کے سامنے استعفوں کی تصدیق سے انکار کر سکتے ہیں۔پارٹی چئیرمین عمران خان کو پارٹی رہنماؤں نے کے پی کے مشتبہ ارکان کی فہرست دے دی جو استعفوں کی تصدیق سے انکار کر سکتے ہیں۔علاوہ ازیں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں بھی حکمت عملی طے کی گئی ہے۔فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں پورا ملک جام کر دیا جائے گا۔پی ٹی آئی اراکین نے عمران خان سے سوال کیا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد کا لائحہ عمل کیا ہو گا جس پر انہوں نے کہا کہ اگلا لائحہ عمل لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے کے بعد دوں گا۔لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے تک عام انتخابات کا اعلان ہو جائے گا۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اداروں کی توہین کے الزامات کا جواب منگل کو جہلم جلسے میں دوں گا، نواز شریف، مریم نواز فوج پر حملے کرتے ہیں اور ہم پر الزام لگائے جارہے ہیں، شہباز شریف اور اس کا بھائی اصل میں میر جعفر اور میر صادق ہیں،بزدل جب تک ملک میں تھا تو چوں چوں کرتا تھا، باہر جاکر فوج کو برا بھلا کہتا ہے،سندھ ہاؤس میں منڈی لگی، کوئی سوموٹو نہیں لیا گیا،اگر ایماندار لوگوں کو لایا جاتا تو شاید ہم تسلیم کربھی لیتے مگر ان چوروں کی حکومت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں