پشاور(پی این آئی )خیبر پختونخوا میں گورنر کے عہدے کے حصول کیلیے حکومتی اتحاد میں پھوٹ پڑ گئی ہے اور تینوں بڑی جماعتیں اس عہدے کی خواہشمند ہیں۔نجی ٹی وی کو ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل تین بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام (ف) گورنر خیبرپختونخوا کے عہدے کی خواہشمند اور اس معاملے پر حکومتی اتحاد میں پھوٹ پڑگئی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ گورنر کے عہدے کے لیے ن لیگ کا موقف ہے کہ اس کی اسمبلی میں سیٹوں کے تناسب سب سے زیادہ ہے اس لیے گورنر کے عہدے پر اس کا حق بنتا ہے۔ذرائع کے مطابق ن لیگ جے یو آئی ف کو گورنر کے پی کا عہدہ دینے کی مخالف ہے اور اس حوالے سے ن لیگ کا موقف ہے کہ جے یو آئی کو پہلے ہی وفاق میں 4 وزاتیں اور ڈپٹی اسپیکر شپ مل چکی ہے۔ن لیگ پیپلز پارٹی کو بھی اس عہدے سے دور رکھنا چاہتی ہے اور پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو پہلے ہی اسپیکر قومی اسمبلی کا آئینی عہدہ دیا جاچکا ہے جب کہ اسے صدر اور چیئرمین سینیٹ کا عہدہ دیا جائے گا۔دوسری جانب پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی کی گورنر شپ پر پیپلز پارٹی کے بعد اے این پی کا حق بنتا ہے اور اگر کے پی میں اس کا گورنر نہیں بنتا تو پھر یہ عہدہ اے این پی کو ملنا چاہیے اور حوالے سے اس کا موقف ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کو مرکز میں وزارت ملی ہے نہ ہی کہیں اور ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔
پی پی ذرائع کے مطابق پارٹی حکومتی اتحاد کی تمام جماعتوں کو ایڈجسٹ کرنے کرنے کی خواہشمند ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پی پی اپوزیشن اتحادیوں کیلیے بڑی قربانیاں دے چکی ہے اور پہلے ہی سندھ اور پنجاب کے گورنر کے عہدے اتحادیوں کیلیے چھوڑ دیے ہیں اور اب پیپلز پارٹی اپوزیشن اتحاد کے لیے مزید قربانیاں نہیں دے سکتی۔واضح رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا فرمان شاہ نے عمران خان حکومت کے خاتمے اور شہباز شریف کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں