اسلام آباد(پی این آئی) سپریم کورٹ میں گزشتہ روز آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ اس دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاءبندیال نے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی رولنگ پر لیے گئے ازخود نوٹس کی بھی وضاحت کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ”سپریم کورٹ کی از خود نوٹس کی طاقت کا استعمال محدود کیا جا چکا ہے۔ سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی 3اپریل کو دی گئی رولنگ پر ازخود نوٹس سپریم کورٹ کے 12ججز کی مشاورت کے بعد لیا گیا تھا۔“
چیف جسٹس نے کہا کہ ”تمام ججز اس بات پر متفق تھے کہ یہ ایک آئینی معاملہ ہے اور اسے عدالت میں اٹھانے کی ضرورت ہے۔ “ ان کا کہنا تھا کہ ”عدالت محض خواہشات کی تکمیل کے لیے ازخود نوٹس نہیں لیتی۔ وہ ایک آئینی معاملہ تھا اور آئین کا تحفظ ہمارا فرض ہے۔ ازخود نوٹس کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ بنچ کی مرضی سے لیا جاتا ہے۔“زیرسماعت صدارتی ریفرنس کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ ”یقین ہے کہ وفاقی حکومت اس ریفرنس کی اہمیت سے واقف ہو گی اور اس کی تشریح کے راستے میں نہیں آئے گی۔“
چیف جسٹس نے کہا کہ ”منحرف ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس فائل ہو چکے ہیں، نااہلی ریفرنس کے باوجود قانونی سوال اپنی جگہ پر موجود ہے۔ آرٹیکل 63اے آئین کا حصہ ہے۔ الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس کے باوجود آرٹیکل 63اے کی تشریح کر سکتے ہیں۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں