لاہور( آئی این پی)سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کو برداشت کرنا اور دلیل سے بات کرنے میں ہماری بقا ہے،جو بھی استعفی دے گا سامنے بٹھا کر اس سے استعفی لکھوایا جائے گا اور یہ بھی پوچھا جائے گا کہ آپ پر کوئی دبائو تو نہیں تھا ،پارلیمان کے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہیے،جلد انتخابات کے معاملات الیکشن کمیشن اور حکومت کو دیکھنے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پیپلز پارٹی وسطی پنجاب سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی ، سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ ،چودھری اسلم گل اور دیگر بھی موجود تھے۔
قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پیپلز پارٹی کے وفد کے ہمراہ داتا دربار اور مزار اقبال پر بھی حاضری دی ۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایک آئینی ذمہ داری پورے کرنے لاہور آیا تھا،خوش اسلوبی سے وزیر اعلی پنجاب کا حلف ہوگیا ہے، مجھے یقین ہے پاکستان کی قوم آئین پاکستان کی حفاظت کرے گی،ہمیں اخلاقیات کے اندر رہ کر چلنا ہے اور سب کو مل کر پاکستان کو بنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمان اور آئین کے تقدس کو بحال رکھنا سب کی ذمہ داری ہے، جو آئین کے ساتھ نہیں چلتا اس سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں،
ہر ایک کو آئین پاکستان کی پاسداری کرنی چاہیے، میں اس وقت سپیکر ہوں اور سپیکر تمام ہاس کا اسپیکر ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو استعفے میرے پاس آئے ہیں اورجن استعفوں پرشکوک ہیں ان کو دوبارہ چیک کرنا چاہتا ہوں۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئین پاکستان میں ہی ہماری فلاح ہے ،آئین کے ساتھ جڑ کے کھڑے ہونا ہوگا۔یقین ہے پاکستانی قومی آئین پاکستان اور تمام اداروں کیساتھ کھڑی رہی گی۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور پارلیمنٹ کے تقدس کو برقرار رکھنا ہم سب کا فرض ہے۔73 کے آئین پر عمل وقت کی ضرورت ہے،
بحیثیت سپیکر اپنی ذمہ داریوں اور پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے تمام صلاحیتیں بروے کار لاں گا،میرے سمیت تمام لوگوں کو آئین پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میرا کام سارے ارکان پارلیمنٹ کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے،پارلیمان کے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہئیں،جلد انتخابات کے معاملات الیکشن کمیشن اور حکومت کو دیکھنے ہیں۔ ہم سب نے رضا کارانہ طور پر آئین پر عمل کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ صوبائی اسمبلی میں ہماری اکثریت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا،حلف لینے کے بعد میں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کا صدر نہیں رہا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں