کچھ دنوں کی بات ہے پھر خبر کچھ اور ہو گی، چوہدری پرویز الٰہی کا دعویٰ

لاہور (پی این آئی) اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ کچھ دنوں کی بات ہے پھر خبر کچھ اور ہو گی۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ صوبے میں آئینی بحران آ چکا ہے، جہاں ووٹ کاسٹ کرنے تھے وہاں پولیس آ گئی،پولیس ہاؤس کے اندر جوتے پہن کر داخل ہوئی یہ ایوان ہمارے لئے مقدس ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر ن لیگ والے اٹھائیس دن اتنظار کرلیتے تو آئینی بحران پیدا نہ ہوتا۔

 

ان کا کہنا ہے کہ الیکشن متنازعہ نہیں بلکہ الیکشن ہوا ہی کہاں ہے اسمبلئی کی کارروائی کو روکا گیا تھا۔ پرویز الہی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی کاامیدوار تو میں تھا حمزہ شہباز وزیر اعلی نہیں ہیں۔ حمزہ شہباز کے کہنے پر مجھ پر تشدد کیاگیا جس سے میں بے ہوش ہوگیاتھا۔ان کا کہنا ہے کہ میں نےعدلیہ کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور ان کے ساتھ شریفوں والا رویہ نہیں رکھا۔چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہے ان کے ساتھ جو کچھ کیاگیا صدر خاموش نہیں رہیں گے۔رات کو چیف سیکرٹری اور آئی جی نے گورنر ہائوس پر قبضہ کیا اس معاملے کو خود دیکھوں گا۔کچھ دیر قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

 

گورنر ہاؤس پنجاب کے سبزہ زار میں ہونے والے حلف برداری کی تقریب میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے حمزہ شہباز سے عہدے کا حلف لیا ، اس دوران مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز ، ن لیگی رہنماء کیپٹن ر صفدر ، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سمیت وفاقی وزراء ، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری اور مہمانوں سمیت مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد گورنر ہاؤس میں موجود تھی ، ن لیگی کارکنوں کی جانب سے اس موقع پر نعرہ بازی بھی کی گئی۔خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز سے وزیرِ اعلی پنجاب کا حلف نہ لینے کے خلاف تیسری درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو حمزہ شہباز سے کل حلف لینے کا حکم دیا تھا ، اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت کی گئی تھی کہ بروز ہفتہ صبح 11 بجے حمزہ شہباز سے حلف لیں گے۔

 

 

بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی جانب سے ایک انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کو پارلیمانی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ‘ ہائی کورٹ کا 29 اپریل کا حکم آئین کے مطابق نہیں‘ سنگل بینچ کے فیصلے میں صدر اور گورنر کے خلاف ریمارکس دیے گئے جب کہ آئین کے تحت صدر اور گورنر کسی عدالت کو جوابدہ نہیں ، اس لیے لارجر بینچ سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے ۔بتایا گیا ہے کہ انٹرا کورٹ اپیل میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گورنر ہاؤس میں مسلم لیگ ن نے پولیس کو داخل کرایا۔ لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ ہائی کورٹ کے دفاتر کھل چکے ہیں ، رات کو اپیل دائر کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہوئی ، اب اپیل دائر کی جا چکی ہے ، آج ہی سماعت کی استدعا کی ہے ، لاہور ہائی کورٹ کے تینوں فیصلے ایک دوسرے سے مختلف ہیں ، پچھلے فیصلوں میں صدر اور گورنر کو نوٹس نہیں ہوئے، آئینی طور پر اب حلف نہیں ہو سکتا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں