دعا 17 اپریل کو لاہور پہنچی، اسی روز شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کیا، لاہور پولیس کی مجرمانہ غفلت ثابت ہو گئی

کراچی(آئی این پی)کراچی سے لاہور جاکر نکا ح کرنے والی دعا زہرہ کے کیس میں نئی معلومات سامنے آگئیں،نجی ٹی وی کے مطابق دعا 17اپریل کو لاہور پہنچی، اسی روز شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کیا، دعا کے والد نے نکاح نامہ کراچی پولیس کو دکھایا، کراچی پولیس نے نکاح نامہ 23اپریل کو ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو بھجوایا، لاہور پولیس نے دعا کو تلاش کرنے میں سستی دکھائی،

نکاح نامے پر رائے ونڈ کا ایڈریس ہونیکے باوجود وہاں کسی کو نہ بھجوایا گیا، دعا کو تلاش کرنے کا اصل کام اوکاڑہ پولیس نے کیا۔نکاح نامے پر درج گواہ کے ایڈریس پرچھاپہ مارا تو دعا کا پتہ چلا،جس کے بعد اوکاڑہ پولیس نے لاہور پولیس کو آگاہ کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرمحمد عابد نے مبینہ طور پر کراچی پولیس کو یہ کہہ کر ٹال دیا کہ دعا زہرہ کراچی سے غائب ہوئی ہم کیسے تلاش کریں، اپنی ٹیم بھجوائیں۔ دعا نے اوکاڑہ پولیس کو بیان دیا کہ اس نے 17اپریل کو شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کر دیا جس کے بعد اس کے والد نے نکاح نامہ کراچی پولیس کو دکھایا۔25 اپریل کو کراچی پولیس نے ہی میڈیا کو بتایا کہ دعا زہرہ کے بارے میں لاہور پولیس کو بتا دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے نکاح نامے پر رائے ونڈ کا ایڈریس ہونے کے باوجود وہاں کسی کو نہ بھجوایا گیا۔ نکاح نامہ ملنے کے باوجود لاہور پولیس نے پریس ریلیز جاری کی کہ دعا زہرہ کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ لاہور پولیس نے دعا زہرہ کو تلاش کرنے میں مکمل سستی دکھائی۔

دعا زہرہ کو تلاش کرنے کا اصل کام اوکاڑہ پولیس نے کیا۔ ڈی پی او فیصل گلزار کی جانب سے حویلی لکھا پولیس نے نکاح نامے پر درج ایک گواہ کے ایڈریس پر چھاپہ مارا تو لڑکی کا پتہ چل گیا۔ اوکاڑہ پولیس نے دعا زہرہ کی بازیابی کے بعد لاہورپولیس کو بتایا جو اسے لاہور لے آئے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں