لاہور(نیوزڈیسک)سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ جو بھی وزیراعظم ہو گا وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کرے گا،پھر چاہے وہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف ہوں یا عمران خان ہوں۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ شہباز شریف ہی نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے کیونکہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے الیکشن ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مصطفیٰ نواز کھوکھر درست بات کررہے ہیں۔کیونکہ جو بھی وزیراعظم ہو گا وہی فیصلہ کرے گا،
کیونکہ اگر اس وقت تک الیکشن نہیں ہوتے تو شہباز شریف ہی نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے اور اگر الیکشن ہو جاتے ہیں تو نئے منتخب وزیراعظم نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو صورتحال مجھے لگ رہی ہے وہ یہ ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی تک الیکشن نہیں ہو ئے ہوں گے، تعیناتی کے بعد شائد الیکشن ہوں۔اس کا مطلب ہے کہ اسی وزیراعظم کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا،اور اس کو حق بھی حاصل ہے کیونکہ اس وزیراعظم کو بھی اسمبلی نے منتخب کیا ہے،اسی طرح الیکشن کا طریقہ کار ہوتاہے،
وہی منتخب نمائندے ہیں،انہی کے ذریعے ہی وہ وزیراعظم منتخب ہوئے تو یہ کسی طرح دوسروں سےکم تر وزیراعظم نہیں ہیں۔خیال رہے کہ اپنے ایک ٹویٹ میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کا فواد چوہدری کے ٹویٹ پر کہنا تھا کہ “آرمی چیف کی تعیناتی کو پہلے سے ہی متنازع بنانا آپ کی جماعت کی طرف سے اس ملک کو انارکی کی طرف دھکیلنے کی ایک غیر ذمہ دارانہ کوشش ہے۔ اقتدار کی ہوس میں آپ کا یہ بیان فوج میں تقسیم پیدا کرنے کی سازش ہے۔ عراق، لیبیا کی مثال سامنے رکھیے۔
فوج سے اختلاف ضرور لیکن وہ ایک قومی ادارہ ہے”۔جبکہ فواد چوہدری کااپنے ٹویٹ میں کہنا تھا “آئین منتخب وزیر اعظم کو آرمی چیف اور دیگر تعیناتیوں کا حق دیتاہے،موجودہ حکومت کو ایسی مستقل تعیناتیوں کا کوئی حق حاصل نہیں، امپورٹڈحکومت اگر ایسی تعیناتیوں کے خواب دیکھے گی تو ملک اور ادارے انار کی کا شکار ہو جائیں گے، اس حکومت کی حیثیت صرف عارضی ہے، مستقل تعیناتیاں منتخب حکومت کرے گی۔”یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر 2022 کو ریٹائر ہوجائیں گے۔انہیں ایک بار پہلے ہی مدت ملازمت میں توسیع دی جاچکی ہے تاہم پاک فوج نے واضح کیا ہے کہ وہ مزید توسیع کے خواہاں نہیں ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں