اسلام آباد(پی این آئی)تجزیہ کار حامد میر نے کہاہے کہ عمران خان کے جلسے ،جلوسوں اور دھرنوں کے اعلانات سے حکومت پریشانی اور گھبراہٹ کا شکارنہ ہو کیونکہ عمران خان نے اگر 126دن کے دھرنے سے کچھ حاصل نہیں کیا تو اب کیا کر لیں گے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک دھرنا عمران خان نے 2014میں 126دن کا دیا اور2016 میں انہوں نے لاک ڈاون کا اعلان کیا تھا۔
نہ وہ 2014والے دھرنے سے اپنے مقاصد حاصل کر سکے تھے،جس طرح ان کا مطالبہ تھا کہ نواز شریف استعفیٰ دیں لیکن نواز شریف نے تواپنا استعفیٰ نہیں دیا؟اس کے بعد 2016میں بھی وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے جبکہ نواز شریف کو عدالت نے نا اہل کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان جلسے جلوسوں کی کال دے رہے ہیں تو یہ ان کا حق ہے لیکن اگر وہ واپس 2016اور2014کی طرف جا رہے ہیں تو مجھے یہی لگتا ہے کہ نہ تو وہ پہلے کامیاب ہوئے تھے اور نہ ہی اس دفعہ کامیاب ہوں گے۔البتہ حکومت کو چاہیے کہ عمران خان کی طرف سے جو جلسے جلوسوں کا اعلان ہے اس پر ایسا نہ لگے کہ وہ پریشان ہو گئے ہیں کیونکہ جس طرح آج حکومت نے الیکشن کمیشن کے سامنے ان کے جلسوں کو روکنے کے لیے لاک ڈاون کیا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں اس سےلگتا ہے کہ حکومت بوکھلائی ہوئی ہے ،تو اتنی بوکھلاہٹ حکومت کو زیب نہیں دیتی ۔اگر عمران خان 126دن کے دھرنے سے کچھ نہیں کر سکے تو اب وہ کیا کر لیں گے؟عمران خان کے اعلانات سے حکومت کو گھبرانا نہیں چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں