ملک میں شفاف الیکشن کیسے کروائے جائیں؟ سینئر صحافی سلیم صافی نے عمران خان کو مشورہ دیدیا

اسلام آباد(پی این آئی) تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا ہے کہ عمران خان خیبر پختونخوا اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں اور پھرپنجاب اسمبلی کے ساتھ ساتھ باقی اسمبلیوں سے بھی مستعفیٰ ہوں تاکہ ملک میں صاف شفاف انتخابات ہو سکیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے میں کل کہتا تھا کہ یہ اسمبلی الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہے اور میں آج بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ یہ اسمبلی سلیکٹڈ ہے۔

اچھا طریقہ یہ ہے کہ عمران خان کے پی کے اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں اور پھرپنجاب اسمبلی کے ساتھ ساتھ باقی اسمبلیوں سے بھی استعفیٰ دے دیں تاکہ ملک میں صاف شفاف انتخابات ہو سکیں۔انہوں نے کہاکہ یہ جو آج کل بعض ہمارے ریٹائرڈفوجی لگے ہوئے ہیں ،میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ انتخابات کے دوران پولنگ ایجنٹوں کو نکالا گیا؟کیااپنی مرضی کے ٹھپے نہیں لگائے گئے تھے؟ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس سپریم کورٹ کے پاس جا رہی ہے جس کے پاس قاسم سوری جو کہ تیسرے نمبر پر آئے تھے اوران کے لیےتقریبا ساٹھ ہزار ٹھپےلگوائےگئے ، ان کا کیس اڑھائی تین سال سے سٹے پر پڑا ہوا ہے ،اورادھر وہ ڈپٹی سپیکر بن کر بڑے بڑے لیڈروں کے ساتھ بدمعاشی کر رہا تھا۔

عمران خان جب وزیراعظم بن رہے تھےتو اس سے پہلے کیاانہوں نے سول نا فرمانی کا اعلان نہیں کیا تھا؟کیا ان پرپی ٹی وی حملہ کیس نہیں تھا؟ عمران خان پر تو عالمی عدالتوں میں بھی کیسز چل رہے تھے۔تو اگر پھر وہ وزیراعظم بن سکتے ہیں تو شہباز شریف کیوں نہیں؟جو اصول ان کے لیے تھے وہ شہباز شریف کے لیے کیوں نہیں ہیں؟سلیم صافی نے کہا کہ سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ بات کرنے والا کون ہے؟یہ وہ شاہ محمود قریشی ہے جس کے والد جنرل ضیاالحق کے ساتھ تھے اور جو خود پہلے نواز شریف کے حق میں اس سے دس گنا زیادہ آگے بڑھ کر بولتے تھے،پھر یہ زرداری کے حق میں 100گنا زیادہ بولتے تھے، اوران کی خوشامد کرتے تھے۔

اب شاہ محمود قریشی کے پاس کسی اور جماعت میں جانے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے ورنہ وہ ایسا نہ کرتے کیونکہ نہ تو انہوں نے اپنے لیے پیپلز پارٹی میں کوئی جگہ چھوڑی ہے اور نہ ہی کسی اور جماعت میں اپنے لیے کوئی جگہ چھوڑی ہے،اس لیے وہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ ملتان میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ وہ شہباز شریف کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے جارہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ جس شخص پر نیب کے مقدمات ہوں،فرد جرم عائد کی جانی ہو ایسا شخص پاکستان کی نمائندگی کرے تو ملک کے وقار کو نقصان پہنچتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقدمہ دائر کرنے جارہے ہیں کہ جب تک شہباز شریف مقدمے سے بری نہیں ہو جاتے تب تک ان کی جگہ پر ن لیگ کسی اور کو وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کرے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں