شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ پنجاب معروف ہسپتال کو 9 کروڑ روپے دے کر گئے، بطور وزیر اعظم ان پیسوں کا حساب مانگا تو کیا جواب ملا؟

لاہور(پی این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں 20میں سے صرف6یونٹس آپریشنل ہونے پر انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ تمام امور کا جائزہ لے کر جلد سے جلد بہتری کی تجاویز کے ساتھ48گھنٹوں میں دوبارہ بریفنگ دی جائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ لاہور میں پی کے ایل آئی کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر خواجہ سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر،

چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹریز صحت اور ہسپتال منتظمین بھی ان کے ہمراہ تھے۔وزیراعظم شہباز شریف نے پی کے ایل آئی میں سپیشل ٹریٹمنٹ یونٹ کا دورہ کیا جہاں انہیں مریضوں کو دستیاب جدید علاج کی سہولتوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ہسپتال کے مجموعی انتظامی امور کے حوالے سے بھی بریفنگ لی اور عدم اطمینا ن کا اظہار کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ

پی کے ایل آئی میں 20یونٹس میں سے صرف 6یونٹس آپریشنل ہیں جبکہ 14آپریشنل نہیں ہیں، گزشتہ یا اس ماہ جو مریض آئے ان میں سے صرف 17فیصد غریب مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا جبکہ باقی 83فیصد صاحب ثروت یا امراء کا علاج ہوا۔انہوں نے کہا کہ بلا شبہ یہ ہسپتال پاکستان بھر کے مریضوں کے بلا تفریق علاج کے لئے بنایا گیا تھا لیکن ہماری ترجیح وہ مریض تھے جن کے پاس علاج کے وسائل نہیں ہوتے،جو 83فیصد صاحب حیثیت مریضوں کاعلاج ہوا ہے وہ تو پاکستان کے کسی بھی نجی ہسپتال یا بیرون ممالک سے بھی علاج کرا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ بنایا تھا

توہم نے واضح اعلان کیا تھاکہ یہاں سے پاکستان کے کسی بھی صوبے سے جو بھی مریض آئے گا جس کے پاس وسائل نہیں ہوں گے اسے مفت علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی، ہم نے عہد کیا تھاکہ پنجاب حکومت کے وسائل استعمال کریں گے جبکہ دیگر جگہوں سے بھی فنڈز اکٹھے کرکے ایک ٹرسٹ بنائیں گئے جن سے آئندہ سالوں میں غریبوں کا علاج ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو صاحب حیثیت ہیں وہ بڑے شوق سے علاج کرائیں وہ اپنے اخراجات ادا کریں

جس سے غریبوں کے علاج کو سبسڈائز کیا جانا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب میں خادم پنجاب تھا تو اس دور میں غریبوں کے جگر اورگردے کے امراض کے لئے اربوں روپے فراہم کئے جن کے بھارت یا چین میں آپریشن ہوئے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم بھارت کو اتنا بڑا زر مبادلہ دیتے ہیں کیوں نہ یہاں پر جگر اور گردوں کے امراض کیلئے جدید سہولتوں سے آراستہ ہسپتال بنایا جائے۔اس کے لئے ہم نے دن رات شبانہ روز محنت کی اورہمارے وزراء،بیورو کریٹس،

محکمہ صحت کے افسران سب کی اجتماعی محنت سے یہ ہسپتال بنا اور چل پڑا۔ مجھے بتایاگیا ہے کہ دو سال پہلے یہ ہسپتال بند پڑا تھا اور یہاں پر الو بولتے تھے، جو لوگ کہتے تھے کہ 20ارب روپے خرچ کر دیا، میں نیب کے عقوبت خانے میں دو مرتبہ ہو آیا ہو ں اور سب کچھ پوچھ لیا ہے،20ارب میں سے 20پیسے کی کرپشن نہیں نکال سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جگر ٹرانسپلانٹ کے لئے امریکہ کی کمپنی سے مشین منگوانا تھی، منتظمین کا اصرار تھا کہ ہم نے

یہ مشین امریکہ سے ہی خریدنی ہے لیکن بڈنگ میں مسائل آرہے تھے، میں نے کراچی کے ایک صاحب حیثیت شخصیت سے رابطہ کیا اور انہوں نے 9 کروڑ روپے ہسپتال میں جمع کرایا اور پھر ہم نے اس مشین کو ائیر لفٹ کرایا۔اس دوران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں آپ کی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوں، میں نے یہاں کا آخری دورہ مارچ 2018 میں کیا تھا، اُس وقت 9 کروڑ روپے کا فنڈ دیا اس سے آلات آئے یا نہیں؟ وزیراعظم کے استفسار پر اسپتال انتظامیہ کوئی جواب نہ دے سکی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جو تگ و دو کی،خون پسینہ بہایا وہ اس لئے نہیں تھاکہ غریب آدمی علاج سے محروم ہو جائے اور وہ دھکے کھاتا پھرے۔انہوں نے کہا کہ آج صورتحال دیکھ کر ماتم کرنے کو دل چاہتا ہے، ہسپتال پر غریب قوم کا اربوں روپے لگ گیا ہے، یہ قوم قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے، یہ شاندارسہولت اس لئے دی گئی کہ غریبوں کو علاج معالجے کی سہولیات میسر آئیں۔اگر سابقہ حکمران نفرت کی عینک اتار کر دیکھتے تو نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یہ

ہسپتال غریبوں کے علاج کے لئے بنایا تھااور آج اس کی حالت دیکھ کر اس سے بڑی دکھ کی بات اور کوئی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ میں نے انتظامیہ کو کہا ہے کہ وہ دوبارہ جائزہ لیں اور مجھے 48گھنٹوں میں دوبارہ بریفنگ دیں، یہ سب باتیں درد دل سے کر رہا ہوں، ڈاکٹر فیصل ڈار کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کے آنے سے کچھ بہتری ہوئی ہے، ان شااللہ ہم اپنے ہدف کو حاصل کریں گے، میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ اس طرح کے حقائق عوام تک پہنچائیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں