اسلام آباد ( پی این آئی) پوشیدہ قوت نےعمران خان رخصتی منصوبہ ترتیب دیا ، ن لیگ کے وہم و گمان میں بھی تحریک عدم اعتماد اور 12 جماعتی مخلوط حکومت نہ تھی اور ن لیگی قیادت توالیکشن تک عمران خان حکومت قائم دیکھنا چاہتی تھی مگر اکتوبر میں عدم اعتماد مخلوط حکومت کے لیے ’خفیہ معمار‘ حرکت میں آئے اور تھالی میں اقتدارسجا کر شہباز شریف کے حوالے ہوا ، ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی کامران خان نے کیا ۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا ایک کلپ بھی شئیر کیا جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ اس حکومت کو قائم رکھنا چاہیئے چاہے ہمیں اپنے 4 بندے انکے ساتھ کھڑے کرنا پڑیں ، انہیں کھڑے کرکے اس حکومت کو قائم رکھنا چاہئے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ اس حکومت نے عوام کا کیا حال کیا ہے۔اپنے وی لاگ میں کامران خان نے کہا کہ بڑی نادیدہ قوت تھی یا کوئی زبردست مجزہ رونما ہوا کہ چند ہفتے لگے اور تمام سیاسی جماعتیں بمعہ ازلی دشمانان ، پی ٹی آئی اتحادی ، اسٹیبلشمنٹ اور اعلی عدلیہ قیادت عمران خان نکالو فارمولے پر متحد نظر آئے ، حالیہ دنوں تک تو یہ متحدہ محاذ عمران خان سے فوری الیکشن مانگتا تھا لیکن اب الیکشن سے فرار مانگتا ہے لیکن فیصلہ عوام کریں گے۔سینئر صحافی نے مزید کہا کہ باخبر پاکستانی متوقع معجزے سے باخبر تھے اکتوبر سے صدائیں بلند تھیں کہ مارچ میں عمران خان گیا ۔
مارچ آیا تو پی ٹی آئی کے 24 ایم این ایز کا ضمیر راتوں رات بیک وقت جاگا ، تمام باضمیروں کو پھر زرداری سندھ ہاؤس میں ہی قرار آیا ، حسن اتفاق اتحادیوں کے ضمیر بھی اسی وقت جاگے ، جس کے بعد تحریک عدم اعتماد آئی اور خان صاحب کی چھٹی ہوگئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں