چیف الیکشن کمشنر متنازعہ ہو گئے، مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا گیا

اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سارے فیصلے ہمارے خلاف کررہا ہے، جب میچ ہوتا ہے تو ٹیموں کو ایمپائر پر اعتماد ہونا چاہیے، ہمیں اس پر اعتماد نہیں ہے،تو اس کو استعفا دے دینا چاہیے، کیونکہ یہ ایمپائر بن ہی نہیں سکتا۔

 

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس امریکی مراسلہ آیا ، جس میں 22 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو دھمکی دی گئی، مداخلت کی گئی، سازش کی گئی، ہماری جمہوریت اور خومختاری پر باہر سے بڑی واردات ہوئی، میں نے جب کہا تو مخالفین اور صحافیوں نے کہا کہ یہ فیک ہے، آج میں پھر کہتا ہوں کہ اللہ الحق ہے، سچ سامنے آتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ثابت ہوا مراسلہ حقیقت تھا، اس میں جو زبان استعمال ہوئی، غیرسفارتی الفاظ کا استعمال ہوا، تکبرانہ لہجہ شامل تھا، کہاگیا کہ اگر عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائیں گے نہیں، تو پابندیاں لگائیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر عمران خان کو ہٹا دیں گے تو پھرساتھ چلنے کا فیصلہ کریں گے ،ان کو پتا تھا کس نے وزیراعظم آنا ہے، اگلے دن ہی عدم اعتماد پیش کردی گئی، تاریخیں سامنے ہیں۔

 

اس کے بعد تماشا ہوتا ہے ہمارے اتحادی بھی بولنا شروع کردیتے ہیں اور ہمارے ارکان بھی کہتے کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں، ہمارے دور حکومت میں 11سال کا سب سے کم کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، ایکسپورٹ ریکارڈ تھیں، ترسیلات زر، ٹیکس وصولیاں ریکارڈ تھیں، پانچ فصلوں کی قیمتیں بھی سب سے زیادہ ملی اور پیداوار بھی ریکارڈ تھی، انڈسٹریل پیداوار بھی ریکارڈ تھی۔اس وقت ہمارے خلاف سازش کی گئی، اس کے بعد دیکھ لیں، زرمبادلہ کے ذخائر، روپیہ بھی نیچے جارہا ہے، افراتفریح کا ماحول ہے جس سے معیشت متاثر ہوتی ہے۔ تب ہمارے اتحادیوں کو بھی یاد آگیا کہ حالات اچھے نہیں، سندھ ہاؤس میں منحرف اراکین کو اکٹھا کیا گیا۔ اب واضح ہوگیا کہ مراسلے کے ذریعے بیرونی مداخلت ہوئی ہے، نوازشریف نے لندن میں بیٹھ کر سازش کی، شہبازشریف اور زرداری دونوں سازش میں ملے ہوئے تھے، سپریم کورٹ کو کہتا ہوں کہ عدالت کو اب وہ کرنا چاہیے جو ان کو پہلے کرنا چاہیے تھا، اسپیکر نے جب کہا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا تو سپریم کورٹ کو رولنگ دینی چاہیے تھی۔

 

سپریم کورٹ میں ہم اوپن سماعت مانگ رہے ہیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان کا کوئی وزیراعظم دھمکیوں کے سامنے کھڑا نہیں ہوگا، جنرل مشرف نے ہاتھ کھڑے کردیے تھے جب جنگ میں شامل ہونے کی دھمکی ملی تھی، کنڈولیزارائس کی دھمکی پر این آراو دیا گیا۔اس این آراو سے پاکستان کا چار گنا قرض بڑھ گیا، آج اگر ہمارے ادارے کھڑے نہیں ہوں گے تو پاکستان کے ہمیشہ کیلئے وزراء اعظم کرسی بچانے کیلئے ہاتھ کھڑے کردیں گے، جب تحقیقات کی جائیں گی تو پتا چلے گا کہ کون سے سفارتخانے متحرک ہوئے، سفارتخانوں نے ان کو بلایا جو لوٹے تھے، نامور صحافیوں نے پہلے ہی لکھنا شروع کردیا کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش شروع ہوگئی ہے، ہمیں بھی خبریں مل رہی تھیں، کہ لندن میں کون کس سے ملاقاتیں کررہا ہے، اگر ہمارے ادارے آج نہیں کھڑے ہوں گے تو کرپٹ لوگوں کی غلامی میں ہمارے بچوں کا مستقبل بھی خطرے میں ہے۔جب ان لوگوں نے اپنے ضمیر بیچے، حلقوں سے غداری کی، تو کیا یہ اہم نہیں تھا کہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ روزانہ سماعت کرکے ان کیسز کو ختم کرے۔

 

کیا یہ جمہوریت ہے، جن لوگوں نے خود کو بیچا، کیا اس طرح برطانیہ یا مغرب کی جمہوریت میں ایسا سنا ہے؟الیکشن کمیشن کو استعفا دینا چاہیے، جب میچ ہوتا ہے تو ٹیموں کو ایمپائر پر اعتماد ہونا چاہیے،سب سے بڑی جماعت کہہ رہے کہ ہمیں اس پر اعتماد نہیں ہے،تو اس کو استعفا دے دینا چاہیے، یہ ایمپائر بن ہی نہیں سکتا، الیکشن کمیشن سارے فیصلے ہمارے خلاف کررہا ہے، اس لیے اس کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔اسی طرح سپریم کورٹ سے کہتاہوں کہ آرٹیکل 63بہت اہم ہے، اگر ان کو روکا نہیں جائے گا تو آئندہ کیلئے دروازے کھل جائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں