لاہور( پی این آئی)وزیر اعلیٰ سے حلف کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے میں قانونی پیچیدگیاں سامنے آ گئیں اور یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ حکومت کی منظوری کے بغیر گورنر کی طرف سے اپیل کیسے دائر ہوسکتی ہے،ہائیکورٹ نے گورنر پنجاب کونوٹس ہی جاری نہیں کیا تو ایسے میں بھی ان کی طرف سے انٹراکورٹ اپیل کیسے دائر ہو سکتی ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس چیف جسٹس ہائیکورٹ کے
صدر مملکت کو نومنتخب وزیراعلی کے حلف کیلئے نمائندہ مقرر کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے اعلان کے بعد قانونی پیچیدگی کی وجہ سے مخمصے کا شکار ہیں۔ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب نے ایڈووکیٹ جنرل کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جبکہ قانونی ماہرین کے مطابق گورنر پنجاب فیصلے میں فریق نہیں تھے تو وہ کیسے اپیل دائر کر سکتے ہیں؟ ۔قانونی ماہرین کے مطابق اگر ہائیکورٹ نے گورنر پنجاب کو نوٹس ہی جاری نہیں کیا تو ان کی طرف سے
انٹراکورٹ اپیل کیسے دائر ہو سکتی ہے۔ہائیکورٹ نے گورنر کو کوئی ڈائریکشن بھی جاری نہیں کی تو وہ عدالتی فیصلے کو کس طرح چیلنج کر سکتے ہیں۔ اس وقت صوبہ بغیر حکومت کے چل رہا ہے تو ایڈووکیٹ جنرل کیسے انٹراکورٹ اپیل دائر کر سکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل حکومت کی منظوری کے بغیر کیسے انٹراکورٹ اپیل دائر کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے کے معاملے پر لا ء افسران سے مشاورت میں مصروف ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں