سابق پاکستانی سفیر اسد مجید پر دبائو ڈالا گیا؟ احسن اقبال بھی میدان میں آگئے

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجودہ حکومت کی جانب سے سفیر اسد مجید پر دباؤ ڈالا گیا۔

 

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور پی ٹی آئی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے فیصلوں کو جس طرح عمران خان نے توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی وہ بہت ہی خطرناک ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں نئی بات یہ تھی کہ سائفر لکھنے والے کو بلا کر سنا گیا اور پوچھا گیا کہ کیا آپ نے جو مراسلہ بھیجا اس میں آپ کا اصل مقصد کیا تھا۔ کمیٹی اجلاس میں دو پرائم ایجنسیوں نے کہا کہ ان کے پاس سازش کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، اگر عمران خان اور پی ٹی آئی اب بھی اس بیانیے کو چلانا چاہتے ہیں تو انہیں روک نہیں سکتے لیکن قومی سلامتی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ کسی قسم کی کوئی بیرونی سازش نہیں ہے۔

 

کیا موجودہ حکومت کی جانب سے اسد مجید پر کوئی دباؤ ڈالا گیا؟ اس سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ اگر قومی سلامتی کمیٹی نےدو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ سازش نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسد مجید نے بھی سازش کی بات نہیں کی۔ یہ اس معاملے کو طول دے کر دشمنوں کے ایجنڈے کو مضبوط کر رہے ہیں، افغانستان جنگ کے بعد ہمارے تعلقات پہلے ہی پیچیدہ ہوچکے ہیں، پتا نہیں کہ عمران خان پاکستان کو کیوبا بنانا چاہتے ہیں یا شمالی کوریا؟ 7 مارچ کو کیبل لکھی گئی، 8 مارچ کو پاکستان میں آگئی، جب انہیں تحریک عدم اعتماد میں شکست نظر آئی تو اپنی جیب سے کاغذ نکال کر لہرا دیا۔اسد مجید نے اس بات کی تصدیق کی کہ 16 مارچ کو ڈونلڈ لو نے پاکستانی سفارتخانے میں تقریر کی۔

 

مراسلے کو پبلک کرنے کے حوالے سے وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ اگر مراسلے کو پبلک کربھی دیا جائے تو ہماری صحت پر فرق نہیں پڑے گالیکن اس میں غیر ملکی سفیر کی باتیں کوٹ کرکے لکھی ہوئی ہیں۔ اگر ایسا کوئی مراسلہ جس میں کسی دوسرے ملک کے سفیر کی باتیں کوٹ کی ہوئی ہوں ، اس کو پبلک کرنا مقصود ہو تو پہلے اس ملک کی اجازت لینی پڑتی ہے، اگر اجازت نہیں لیتے تو آپ کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں