لندن/اسلام آباد (آئی این پی)مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ عمران خان سے قوم کی جان چھڑواناضروری تھا،عمران نیازی نے کہاتھاآئی ایم ایف کے پاس جانے سے بہتر ہے خودکشی کرلوں،ہم نے ابھی تک انہیں خودکشی کرتے نہیں دیکھا۔ جمعرات کو لندن میں بلاول بھٹو کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ ہماری معیشت کا بیڑہ غرق کردیاگیا، معیشت کو سنبھالنے میں وقت لگے گا،ان کا کہناتھا کہ معیشت کو دوبارہ کھڑاکرناجان جوکھوں کا کام ہے،روپے کی قدر واپس لانا آسان نہیں مشکل کام ہے،
سابق وزیراعظم نے کہاکہ ہر بات پر آئین و قانون سے ٹکر لی جارہی ہے،بدتمیزی اور بداخلاقی کا ماحول پیداکیا گیا،پاکستان کو دوبارہ منزل پر لے آئیں گے۔ نوازشریف نے کہا کہ عمران خان کا دور پاکستان کا بدترین دور تھا،عمران خان نے ہر چیز پر یوٹرن لیا ہے،ان کا کہناتھا کہ ملک کو گھمبیر مسائل سے باہر نکالنے کیلئے سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا،بلاول بھٹو زرداری سے آج جمعہ کو دوبارہ ملاقات ہو گی،سابق وزیراعظم نے کہاکہ تم نے کون سے ایٹمی دھماکے کئے کہ تمہارے خلاف سازش ہوئی۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ سلیکٹڈ راج کو ختم کرنا تاریخی کام تھا،ایک غیرجمہوری شخص کو پاکستان پر مسلط کیاگیا،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم کو شکست ہوئی،عمران خان تو چلا گیالیکن سلیکٹڈ نے جمہوریت کا نقصان کیا۔ قبل ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لندن یاترا کے موقع پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی اور ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ بلاول بھٹو سابق وزیراعظم سے ملاقات کیلئے اسٹین ہوپ ہاؤس میں واقع نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کے دفتر میں ہوئی۔حسین نواز اور دیگر نے پیپلز پارٹی کے وفد کا استقبال کیا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے سیاسی معاملات میں مشاورت اور مل کر چلنے پر اتفاق کیا۔ اس دوران بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد سمیت وزیراعظم اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں کامیابی پر مبارک باد دی۔بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف کے درمیان ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا اورصدر،چیئر مین سینٹ اور گورنر پنجاب کے عہدوں کے حوالے سے خصوصی بات چیت کی گئی اور سیاسی معاملات میں اتفاق رائے کے ساتھ چلنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کے ہمراہ شیری رحمان، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی۔اس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نوازشریف سے ملاقات ضروری ہے، ایک بار پھر ہم نے پاکستان میں جمہوریت کو بحالی کی طرف لے جانا ہے۔بلاول کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا جمہوریت کی بحالی میں کردار اور قربانی سب کے سامنے ہے، اس نیت کے ساتھ آیا ہوں کہ ان چیلنجز کا مقابلہ تب کرسکتے ہیں جب شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف بیرونی سازش نہیں یہ جمہوری سازش تھی، عمران خان کے خلاف وائٹ ہاؤس کی نہیں بلاول ہاؤس کی سازش تھی، عمران خان کا بیانیہ ہے کہ مجھے کیوں نہیں بچایا۔رہنما پیپلز پارٹی نوید قمرکا کہنا تھا کہ نوازشریف سے ملاقات کا کوئی مخصوص ایجنڈا یا مطالبہ نہیں، یہ تعلقات کی بہتری کا ایک طریقہ کار ہے۔نوید قمرکا کہنا ہے کہ جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا وقتی فائدہ دے گا لیکن آخر میں تو جھوٹ انجام تک پہنچنا ہے، عمران خان نے اب تک جو کارروائی کی ہے وہ آئین اور قانون کے برعکس ہے،عمران خان کو بجائے اپنی کرسی کے پاکستان کے مفاد کا سوچنا چاہیے۔سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں کسی قسم کا ڈیڈلاک نہیں، بلاول اپنے عہدیکا حلف لینے سے قبل نواز شریف سے ملاقات کرکے سیاسی تبادلہ خیال کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز، بلاول ملاقات میں حکومت کے حوالے سے حکمت عملی پر غور ہوگا اور صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور گورنر پنجاب سے متعلق مشاورت ہوگی۔خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی وزراکی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی لیکن حلف نہیں اٹھایا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اورگورنر پنجاب کے عہدے لینا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں تشکیل پانے والی شہباز حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔وفاقی کابینہ تشکیل پا چکی ہے تاہم آئینی عہدوں صدر مملکت۔گورنرز۔چیئر مین سینٹ پر تعیناتیوں کے حوالے تا حال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔پیپلز پارٹی یہ عہدے خود فیصلہ لینا چاہتی ہے۔قومی اسمبلی کے سپیکر کا عہدہ پیپلز پارٹی کو مل چکا ہے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف حلف اٹھا چکے ہیں۔سندھ کا گورنر ایم کیو ایم سے ہوگا جس کے لئے نام طلب کر لئے گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے فیصلوں کا اختیار قائد نواز شریف کو دے رکھا ہے۔اسی لئے بلاول بھٹو نواز شریف سے ملنے لندن گئے۔آئینی عہدوں پر پیپلز پارٹی کی خواہش پر ہونیوالے فیصلے کی صورت میں ہی بلاول بھٹو وزیر خارجہ کا حلف اٹھائیں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں