اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے اندر سے بھی فوری انتخابات کی آوازیں اٹھنے لگیں ، خواجہ آصف کہتے ہیں کہ ہمیں غداری اور امپورٹڈ حکومت کا طعنہ دیا جاتا ہے‘ عوامی مینڈیٹ ہی اس صورت حال کا حل ہے‘ الیکشن لازمی ہونے چاہیئں ‘ ہمیں سب کو مل کر ان چیلنجز کا حل نکالنا ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں چور مچائے شور کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
ہمیں امپورٹڈ حکومت کہنے والوں نے فارن فنڈنگ سے جماعت بنائی ، پی ٹی آئی کو بھارتی کمپنیوں اور اسرائیل سے پیسے آئے ، جب آوازیں بند کی جاتی ہیں تو ملک میں کچھ نہیں رہتا ، اگر سچ بولنے پر پابندی لگائی جائے گی تو سب کچھ تباہ ہوجائے گا ، تین سال پہلے اس ملک میں تباہی وہ بربادی کا سلسلہ شروع ہوا ، کپتان کہتا ہے ملک کو نہیں چلنے دوں گا ، عمران خان اس ملک کو دیوالیہ کر چکا ہے ، عوام سابق حکمرانوں سے پوچھتے ہیں ہمارے لیے کیا بنایا گیا۔ن لیگی رہنماء نے کہا کہ کرسی سے اترتے ہی انہیں ریاست مدینہ بھول گئی ، پاکستان اس وقت دیوالیہ ہونے کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے ، عوام کی اکثریت دو وقت کی روٹی اور دوائیوں سے محروم ہوچکی ، چار سال تک ایوان کے ساتھ مذاق کیا گیا ، بلوچستان میں 23 سال سے عوام کی صحیح معنوں میں نمائندگی نہیں ہورہی۔
بلوچستان اسمبلی کے ساتھ قومی اسمبلی اور سینیٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے ، ہم سب مل کر بلوچی بھائیوں کی ذمہ داری پوری کریں گے۔ادھر قومی وطن پارٹی نے بھی ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا ، آفتاب شیرپاؤو کی زیر صدارت قومی وطن پارٹی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں وفاقی کابینہ کی تشکیل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ قومی وطن پارٹی کا وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم وفاقی کابینہ کی تشکیل میں تاخیر سے عوام میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔اس موقع پر آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ وفاق کی مضبوطی صوبائی خودمختاری کیساتھ مشروط ہے ، آئین کی بالادستی قائم رکھنے میں عدالت عالیہ کا کردار قابل تحسین ہے ، الیکشن کمیشن کو بھی مضبوط اور خودمختار کردار ادا کرنا ہو گا ، پی ڈی ایم کا آئندہ کا لائحہ عمل کا بغور جائزہ لے رہے ہیں تاہم مسائل کا حل جلد از جلد انتخابات ہی میں ہے۔ قبل ازیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی ملک میں فوری نئے انتخابات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اقتدار کو غیر ضروری لمبا کرنا ہمارا مؤقف نہیں، ہمیں فوری طور پر الیکشن چاہیئے، قوم کو امانت واپس کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر نے مزید کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں لیکن مصلحت کی حد ہوتی ہے، ہاں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ انتخابی نظام میں خامیاں ہیں ، دوبارہ اس کے اندر دھاندلی کے امکانات ہیں تو وقتی طور کے اندر ان اسمبلیوں کا فائدہ اٹھا کے آپ انتخابی اصلاحات کرلیں کچھ اور ایسی اصلاحات جو ناگزیر ہوں تاکہ اس گند کا صفایا ہوسکے کہ ہم گدلے پانی سے تو نکلے تو دوبارہ گدلے پانی میں نہ اتریں بلکہ شفاف پانی میں اتریں تو اس حد تک ہم ابھی بھی اپنے موقف پر اسی طرح قائم ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مصلحت کی بھی حد ہوتی ہے ، اقتدار اور پھر اسے لمبا کرنا اور غیر ضروری طور پر لمبا کرنا یہ شائد جمیعت علمائے اسلام کا موقف نہ ہو اور اس پر ہم اپنی رائے رکھیں گے اور ابھی بھی ہماری رائے واضح ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں