اسلام آبا د( پی این آئی) سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خان اسکینڈل پر کہا ہے کہ میرا تحفہ میری مرضی۔انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک صدر نے گھر پر تحفہ بھجوایا، وہ تحفہ توشہ خانہ بھیج کر آدھی قیمت ادا کر کے اپنے پاس رکھا۔ عمران خان نے کہا کہ پیسہ بنانا ہوتا تو گھر کو کیمپ آفس ڈکلیئر کر کے کروڑوں روپیہ بناتا لیکن نہیں کیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خان اسکینڈل پر کہا کہ ساڑھے تین سال بعد ان کوتوشہ خانہ ملا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے، توشہ خانہ سے جو کچھ لیا وہ ریکارڈ پر ہے۔عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ سے چیزیں 50 فیصد قیمت ادا کر کے خریدیں، ہم نے توشہ خانہ کی چیزوں کی قیمت 15سے بڑھا کر 50 فیصد کی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کرپشن یا کوئی سکینڈل نہیں آیا، کوئی ڈیل کی ہے توبتائیں۔انہوں نے خاتون اول کی دوست فرح خان پر کرپشن کے لگنے والے الزامات پر کہا کہ فرح خان کے پاس نہ عہدہ تھا نہ وزارت تو پیسے کیسے لے سکتی تھی۔کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے۔عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔24 ارب کی تفتیش کرنے والوں کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ جسٹس فائر عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کرنا چاہئیے تھا۔وزیر قانون نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مختلف فلیٹس اور اثاثوں کے بارے میں بریف کیا تھا، سمجھتا ہوں کہ ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی غیر ضروری تھی، ریفرنس اس وقت وزارت قانون کی جانب سے بھیجا گیا۔ ۔سابق وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی اعتراف کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں اُن سے غلطی ہوئی ، ان کے خلاف ریفرنس دائر کر رہے ہیں، معلوم نہیں تھا کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار نکلیں گے ، ان کا تقرر ایک آزاد باڈی کو کرنا چاہئیے۔کسی جماعت کے پاس فارن فنڈنگ کا ریکارڈ نہیں ہے، ان کی پارٹی نے کوئی فارن فنڈنگ نہیں لی، پارٹی سے نکالے شخص نے غلط کیس کیا۔ میری حکومت کے خلاف باہر اور اندر سے مل کر سازش ہوئی۔میرے خلاف اس وقت سازش ہو رہی تھی جب چیزیں ٹھیک ہو رہی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بار ٹکٹس خود دیکھ کر دوں گا۔
اتحادیوں کو ٹکٹ دے کر سبق سیکھا کہ اتحادی نہیں ہونے چاہئے۔پچھلے انتخابات میں ٹکٹوں پر توجہ نہیں دی تھی۔ میری اس مافیا سے لڑائی تھی جو قیمتیں اوپر لے جا رہی تھی۔میری کسی سے کوئی ذاتی عناد نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ فرح خان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، کرپشن کیسے کر سکتی یں، ان کے خلاف کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لائیں۔عمران خان نے دورہ روس کے حوالے سے کہا کہ دورے سے قبل جنرل باجوہ سے فون کرکے رائے لی تھی کہ کیا موجودہ صورتحال میں روس کا دورہ کرنا چاہئے۔جنرل باجوہ نے رائے دی کہ روس کا دورہ کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ میری حکومت کی خارجہ پالیسی میرے اپنے لوگوں کے لیے تھی۔کوئی ایسی بات نہیں کروں گا جس سے ملک کو نقصان پہنچے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں