اسحاق ڈار کو چئیرمین سینیٹ بنانے کی تجویز پر پیپلزپارٹی کا شدید ردِ عمل آگیا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں ٹھن گئی

اسلام آباد( پی این آئی ) مسلم لیگ ن نے چئیرمین سینیٹ کے لیے اسحاق ڈار کا نام تجویز کر دیا،جس پر پی پی قیادت کی جانب سے سخت ردِعمل آیا۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اتحاد مشکلات کا شکار ہو گیا اور اتحادی جماعتیں وزارتوں کا فیصلہ نہ کر سکیں، ن لیگ کی غیر واضح پالیسی وفاقی کابینہ کے اعلان میں رکاوٹ بن گئی۔پیپلز پارٹی سے وعدہ کے بعد ن لیگ پنجاب کی گورنر شپ سے کترانے لگی۔

 

ن لیگ نے چئیرمین سینیٹ کے لیے اسحاق ڈار کا نام تجویز کیا،اسحاق ڈار کا نام تجویز کرنے پر پی پی قیادت نے سخت ردِعمل دکھایا۔راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ چئیرمین یوسف رضا گیلانی بن جائیں مگر عدالت سے فیصلہ کر لیں۔ پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ حیران ہیں پہلے گورنر، اب چئیرمین سینیٹ پر کہتے ہیں عدالت سے فیصلہ لیں، مولانا نے بھی پہلے ڈپٹی اسپیکر کے لیے شاہد اختر کا وعدہ کیا اب ن لیگ ڈپٹی اسپیکر کے لیے بھی اپنے امدیوار کی بات کر رہی ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا تمام اتحادیوں کو تحریک انصاف سے توڑ کر لائے اور ہم ہی گارنٹر رہیں، ن لیگ دل بڑا کرے اور جس سے جو وعدہ کیا ہے وہ وہ پورا کرے۔پی پی رہنما نے کہا کہ ہم نے کہا آئینی عہدے دیں تو ن لیگ نے کہا نہیں کابینہ میں آئیں۔

 

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کر کے انہیں کابینہ میں شامل ہونے پر رضامند کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ کے بعض رہنماؤں نے بھی ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں دعوت دی کہ وہ موجودہ صورت حال میں کابینہ کا حصہ بن کر ملک کو بحران سے نکالنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی رہنماؤں نے ایم کیو ایم قیادت کو معاہدے کے تحت تمام نکات پر عمل در آمد کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

 

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو وفاق میں دو وزارتوں کے علاوہ دو مشیر بھی ان کی جماعت سے ہوں گے جبکہ سندھ میں گورنر شپ مسلم لیگ ن کو دی جائے گی، اس کے علاوہ سندھ میں ایم کیو ایم کو کم از کم 5 وزارت دینے پر بھی اتفاق ہوا ہے اس سلسلے میں جلد پی پی اور ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ملاقات ہوگی جس میں صوبائی کابینہ کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں