لاہور(پی این آئی)گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹائے جانے والے عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ صدر مملکت جب تک ڈی نوٹیفائی نہیں کرتے میں آفس ہولڈر ہوں، سیکرٹری اسمبلی کی رپورٹ پر حلف برداری کو موخر کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اسپیکر اسمبلی سے کل کے واقعے کی رپورٹ پر رائے مانگی ہے، وزیراعظم کے پاس گورنر کو ہٹانے کا صوابدیدی اختیار نہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیرے، غنڈوں کو بلا کرغنڈہ گردی کی گئی، ڈپٹی اسپیکر ایک لوٹے ثابت ہوئے ہیں، غیر آئینی کام کو آئینی قرار نہیں دے سکتا، رپورٹ پر رائے آنے تک حلف نہیں لے سکتا، حلف برداری موخر کی گئی ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق وزیراعلیٰ کا اتنخاب صاف شفاف ہونا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق جو کچھ ہوا وہ قوم نے دیکھا، کل جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے، گزشتہ روز ارکان پنجاب اسمبلی پر تشدد کیا گیا، انہیں لوگوں نے پاک فوج کے میجر کو تشدد کا نشانہ بنایا، آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، پنجاب اسمبلی کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کن لوگوں کو اقتدار دیا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہا کہ لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، مارپیٹ کے ذریعے الیکشن نہیں ہونا چاہیے، جس کے پاس اکثریت ہوتی ہے وہ تحمل سے کام لیتا ہے، ن میں سے ش نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کل کا وزیراعلیٰ کا الیکشن متنازع ہوگیا ہے، میں نے آئین و قانون کی پاسداری کا حلف لیا ہے، وزیراعلیٰ کا الیکشن لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات کےمطابق نہیں کرایا گیا، ارکان پارلیمنٹ کے اوپر کل دھاوا بولا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی عہدے پر بیٹھا ہوں کوئی غیر آئینی کام نہیں کروں گا، حمزہ شہباز اپنے گھر کی خبر لیں، ان کا الیکشن گھر سے متنازع بنایا گیا، سازش کے تحت ان کو اقتدار پر مسلط کروایا جارہا ہے، سازش کے تحت ان کو اقتدار پر مسلط کروایا جارہا ہے، ان لوگوں نے 4 سال عمران خان سے این آر او مانگا، ان کی پریشانی صرف اقتدار کے لیے ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں