عمران خان کا امریکی سازش کا الزام لیکن ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو سمیت کون کونسے پاکستانی حکمران امریکی سازش کا الزام عائد کرچکے ہیں؟ انگریزی اخبار کی تفصیلی رپورٹ آگئی

کراچی(پی این آئی) عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد اقتدار سے چمٹنے رہنے کی حتی الامکان کوشش کی اور اس مقصد کے لیے اپنے خلاف ہونے والی مبینہ امریکی سازش کا بھی ذکر کیا۔ عمران خان کا امریکہ سازش سے متعلق بیانیہ ان کی حکومت کو تو نہ بچا سکاالبتہ ان کو ایک سیاسی بنیاد فراہم کر گیا ہے جس پر اب وہ ایک تحریک چلا رہے ہیں۔

 

انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد پشاور میں ان کے پہلے عوامی جلسے کا مرکزی نکتہ ہی یہی تھا۔ انہوں نے جلسے میں بیرونی مداخلت نامنظور کا بیانیہ اپنایا۔انگریزی اخبار کے مطابق پاکستان میں یہ اینٹی امریکہ کارڈ پہلی بار نہیں کھیلا جا رہا۔ عمران خان سے پہلے بھی کئی سیاستدان یہ کارڈ کھیل چکے ہیں اور عوامی جذبات کو امریکہ کے خلاف برانگیختہ کر چکے ہیں لیکن اس سب کچھ کے باوجود پاکستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط اتحاد برقرار رہا ہے۔ یہ اتحاد سرد جنگ کے زمانے میں قائم ہوا اور نائن الیون کے سانحے کے بعد انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہوتا ہوا آج تک قائم ہے۔ اس دوران کئی پاکستانی سیاستدانوں نے امریکہ کو پاکستان کی اندرونی سیاست میں مداخلت کا الزام عائد کیا۔ 1970ءکی دہائی میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے امریکہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ انہیں حکومت سے نکالنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔

 

2007ءمیں انسداد دہشت گردی کی جنگ کے عروج کے دور میں پرویز مشرف نے بھی یہی الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایک سکیورٹی بحران پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان کی مذہبی جماعتیں بھی ابتداءسے امریکہ کو پاکستان اور مسلم دنیا کے لیے خطرہ قرار دیتی آ رہی ہیں۔ واشنگٹن کے ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سنٹر فار سکالرز کے جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ ”اینٹی امریکہ بیانیے کا ایک مقصد خود کو مظلوم ثابت کرنا اورپاکستانی عوام کو یہ پیغام دینا ہوتا ہے کہ مجھے نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ بیانیہ صرف کٹڑ مذہبی جماعتوں میں ہی نہیں، عمران خان کی طرح کئی مقبول سیاسی لیڈروں نے بھی اپنایا۔ “امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ ”پاکستانی عوام میں امریکہ کے متعلق جو نفرت پائی جاتی ہے،عمران خان اسے ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

“ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ” اس طرح کے سازشی نظریات اس لیے پروان چڑھتے ہیں کیونکہ اس سے لیڈر عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے پاس اختیارات ہی نہیں ہیں کیونکہ ان کے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔ عمران خان نے اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے امریکی سازش والی پالیسی کو اس وقت استعمال کیا جب پاکستانی معیشت ڈوبنے کے دہانے پر ہے۔ “رپورٹ کے مطابق ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں موجود امریکہ مخالف جذبات پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ پیدا کر سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں