لاہور، اسلام آباد(پی این آئی)پنجاب پولیس صوبائی اسمبلی میں داخل ہوگئی ، آپریشن شروع کردیا گیا،نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار پنجاب اسمبلی میں داخل ہوئے ، پولیس اہلکاروں نے بلٹ پروف جیکٹیں پہن رکھی ہیں،بڑی تعداد میں لیڈی پولیس اہلکاروں کو بھی اسمبلی کے اندر پہنچا دیا گیا ہے ،پولیس اہلکار پرانی بلڈنگ کے راستے پنجاب اسمبلی میں داخل ہوئے ، پولیس نے سپیکر ڈائس کا کنٹرول سنبھال لیا،مزاحمت کرنے والے متعدد حکومتی ایم پی ایز کو
حراست میں لے لیا گیا،دوسری جانب قومی اسمبلی نے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر تشدد کی مذمتی قرارداد منظور کرلی ۔ہفتہ قومی اسمبلی کااجلاس نو منتخب اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا ۔پنجاب اسمبلی میں ہونے والی بدترین بد نظمی پر مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ پنجاب کے ڈپٹی اسپیکر کو تھپڑ مارا گیا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، ملک میں آئین کی بالادستی ہو، غنڈی گردی کی اجازت نہ دی جائے
۔انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمنٹرینز کی حیثیت سے ہمارے لیے باعث شرم ہے کہ ڈپٹی اسپیکرپرحملہ کیاگیا، عمران خان اور پرویز الٰہی بدترین ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، یہ لوگ غیر قانونی طریقے سیکرسی سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ انتقال اقتدار آئین اور قانون کے مطابق ہوئی۔ پنجاب میں پرویز الٰہی گجرات سے غنڈے لائے ہوئے ہیں، پنجاب میں جو رہا ہے غیر آئینی، غیر قانونی اور غنڈہ گردی ہے۔لیگی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں بھی اقتدار کی منتقلی کا
عمل آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیے، پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر پر پی ٹی آئی اور (ق )لیگ کے لوگوں نے تشدد کیا، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر تشدد افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی اور عمران خان نے شکست دیکھی تو ایوان میں حملہ کر دیا، جو زخم چار سال میں ریاست پر لگا، اس پر مرہم لگائیں۔بعد ازاں قومی اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر حملے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں